۔ (۱۳۲۰۵)۔ وَعَنْہُ اَیْضًا عَنِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَ: ((اِشْتَکَتِ النَّارُ اِلٰی رَبِّہَا فَقَالَتْ: رَبِّ اَکَلَ بَعْضِیْ بَعْضًا، فَنَفِّسْنِیْ، فَاَذِنَ لَھَا فِیْ کُلِّ عَامٍ بِنَفَسَیْنَ، وَفِیْ رِوَایَۃٍ: نَفَسٍ فِی الشِّتَائِ وَنَفَسٍ فِی الصَّیْفِ، فَاَشَدُّ مَا تَجِدُوْنَ مِنَ الْبَرْدِ مِنْ زَمْہَرِیْرِ جَہَنَّمَ وَاَشَدُّ مَا تَجِدُوْنَ مِنَ الْحَرِّ مِنْ حَرِّ جَہَنَّمَ،وَفِیْ رِوَایَۃٍ: مِنْ فَیْحِ جَہَنَّمَ۔)) (مسند احمد: ۷۷۰۸)
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جہنم نے اپنے ربّ سے شکایت کرتے ہوئے کہا: اے میرے رب! میرا بعض حصہ بعض حصے کو کھا رہا ہے، لہذا مجھے سانس لینے کی اجازت دو، اللہ تعالیٰ نے اس کو ہر ایک سال میں دو مرتبہ سانس لینے کی اجازت دی، ایک سانس سردیوں میں اور ایک سانس گرمیوں میں، یہ جو تم شدید ٹھنڈک محسوس کرتے ہو، وہ جہنم کی سخت سردی کا اثر ہوتا ہے اور جو تم شدید گرمی محسوس کرتے ہو، وہ جہنم کی گرمی کا یا بھاپ کا اثر ہوتاہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(13205)