۔ (۱۳۲۵۵)۔ حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ اَبِیْ ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ: ثَنَا السَّرِیُّ بْنُ یَحْیٰی ثَنَا الْحَسَنُ حَدَّثَنَا الْاَسْوَدُ بْنُ سَرِیْعٍ، وَکَانَ رَجُلًا مِنْ بَنِیْ سَعْدٍ وَکَانَ اَوَّلَ مَنْ قَصَّ فِیْ ہٰذَا الْمَسْجِدِیَعْنِی الْمَسْجِدَ الْجَامِعَ قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اَرْبَعَ غَزَوَاتٍ قَالَ: فَتَنَاوَلَ قَوْمُ نِ الذُّرِّیَّۃَ بَعْدَ مَا قَتَلُوْا الْمُقَاتِلَۃَ فَبَلَغَ ذٰلِکَ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَ: ((اَلَا! مَا بَالُ اَقْوَامٍ قَتَلُوْا الْمُقَاتِلَۃَ حَتّٰی تَنَاوَلُوا الذُّرِّیَّۃَ؟)) قَالَ: فَقَالَ رَجُلٌ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! اَوَلَیْسَ اَبْنَائُ الْمُشْرِکِیْنَ؟ قَالَ: فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم :
((اِنَّ خِیَارَکُمْ اَبْنَائُ الْمُشْرِکِیْنَ، اِنَّہَا لَیْسَتْ نَسَمَۃٌ تُوْلَدُ اِلَّا وُلِدَتْ عَلٰی الْفِطْرَۃِ، فَمَا تَزَالُ عَلَیْہَا حَتّٰییُبِیِّنَ عَنْہَا لِسَانُہَا فَاَبَوَاھَا یُہَوِّدَانِہَا اَوْ یُنَصِّرَانِہَا۔)) قَالَ: وَاَخْفَاھَا الْحَسَنُ۔ (مسند احمد: ۱۶۴۱۲)
سیدنا اسود بن سریع رضی اللہ عنہ ، یہ قبیلہ بنو سعد کے فرد تھے اور انہوں نے سب سے پہلے مسجد جامع وعظ شروع کیا تھے، ان سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ چار غزووں میں شرکت کی، ایک دفعہ مسلمانوں نے لڑنے والے مخالفین کو قتل کرنے کے بعد ان کے چھوٹے بچوں کو بھی قتل کر دیا، لیکن جب یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ان لوگوں کو کیا ہو گیا کہ انہوں نے پہلے لڑنے والوں کو قتل کیا ہے اور پھر ان کے بچوں کو بھی قتل کر دیا۔ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا وہ بھی ان مشرکوں کی ہی اولاد نہیں ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے بہترین لوگ مشرکوں کے ہی بیٹے ہیں، بات یہ ہے کہ ہر روح جب پیدا ہوتی ہے تو وہ دین ِ فطرت پر ہی پیدا ہوتی ہے اور وہ اسی پر برقرار رہتی ہے، یہاں تک کہ اس کی زبان اس کی طرف سے وضاحت کرنا شروع کر دے، پھر اس کے والدین اسے یہودی یا عیسائی بنا دیتے ہیں۔ حسن نے آخری الفاظ کی ادائیگی پست آواز سے کی۔
Musnad Ahmad, Hadith(13255)