۔ (۱۳۲۵۷)۔ وَعَنْ عَائِشَۃَ اُمِّ الْمُوْمِنِیْنَ رضی اللہ عنہا قَالَتْ: دُعِیَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اِلٰی جَنَازَۃِ غُلَامٍ مِنَ الْاَنْصَارِ فَقُلْتُ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! طُوْبٰی لِہٰذَا، عُصْفُوْرٌ مِنْ عَصَافِیْرِ الْجَنَّۃِ، لَمْ یُدْرِکِ الشَّرَّ وَلَمْ یَعْمَلْہُ، قَالَ: ((اَوَ غَیْرُ ذٰلِکَ یَاعَائِشَۃُ! اِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّّ خَلَقَ لِلْجَنَّۃِ اَھْلًا، خَلَقَہَا لَھُمْ وَھُمْ فِیْ اَصْلَابِ آبَائِہِمْ وَخَلَقَ لِلنَّارِ اَھْلًا، خَلَقَہَا لَھُمْ وَھُمْ فِیْ اَصْلَابِ آبَائِہِمْ۔)) (مسند احمد: ۲۶۲۶۱)
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کابیان ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ایک انصاری بچے کے جنازے کے لیے بلایا گیا، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس بچے کے لیے تو خوشخبری ہے،یہ تو جنت کی چڑیوں میں سے ایک چڑیا ہے، اس نے نہ گناہ کو پایا اور نہ اس پر عمل کیا۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: عائشہ! کوئی اور بات بھی ہے، حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو جنت کے لیے اور جنت کو لوگوں کے لیے اس وقت پیدا کیا، جب کہ یہ لوگ ابھی تک اپنے باپوں کی پشتوں میں تھے، اور اس نے لوگوں کو جہنم کے لیے اور جہنم کو لوگوں کے لیے اس وقت پیدا کیا جبکہ یہ لوگ ابھی تک اپنے آباء کی پشتوں میں تھے۔
Musnad Ahmad, Hadith(13257)