Blog
Books



۔ (۱۳۲۷۷)۔ وَعَنْ اَبِیْ سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَنَّ رَجُلًا قَالَ لَہُ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! طُوْبٰی لِمَنْ رَآکَ وَآمَنَ بِکَ، قَالَ: ((طُوْبٰی لِمَنْ رَاٰنِیْ وَآمَنَ بِیْ ثُمَّ طُوْبٰی ثُمَّ طُوْبٰی ثُمَّ طُوْبٰی لِمَنْ آمَنَ، وَلَمْ یَرَنِیْ۔)) قَالَ لَہُ رَجُلٌ: وَمَا طُوْبٰی؟ قَالَ: ((شَجَرَۃٌ فِی الْجَنَّۃِ مَسِیْرَۃُ مِائَۃِ عَامٍ، ثِیَابُ اَھْلِ الْجَنَّۃِ تَخْرُجُ مِنْ اَکْمَامِہَا۔)) (مسند احمد: ۱۱۶۹۶)
سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پوچھا: اے اللہ کے رسول! ان لوگوں کے لیے طوبیٰ ہے، جنہوںنے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا دیدار کیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر ایمان لائے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی واقعی جن لوگوں نے میری زیارت کی اورمجھ پر ایمان لائے ان کے لیے طوبیٰ ہے، لیکن جو لوگ مجھے دیکھے بغیر مجھ پر ایمان لائے، ان کے لیے طوبی ہے، طوبی ہے، طوبی ہے۔ اس آدمی نے کہا: بھلا طوبیٰ ہے کیا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ جنت میں ایک درخت کا نام ہے اور یہ سو سال کی مسافت جتنا ہے، اس کی کلیوں کے غلافوں سے جنتی لوگوں کا لباس تیار کیا جاتا ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(13277)
Background
Arabic

Urdu

English