۔ (۱۳۲۹۸)۔ وَعَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ قَالَ:
قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((نَحْنُ الْآخِرُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ،نَحْنُ اَوَّلُ النَّاسِ دُخُوْلًا الْجَنَّۃَ، بَیْدَ اَنَّہُمْ اُوْتُوا الْکِتَابَ مِنْ قَبْلِنَا وَاُوْتِیْنَاہُ مِنْ بَعْدِھِمْ، فَہَدَانَا اللّٰہُ لِمَا اخْتَلَفُوْا فِیْہِ مِنَ الْحَقِّ بِاِذْنِہٖ،فَہٰذَاالْیَوْمُ الَّذِیْ ہَدَانَا اللّٰہُ لَہُ وَالنَّاسُ لَنَا فِیْہِ تَبَعٌ، غَدًا لِلْیَہُوْدِ وَبَعْدَ غَدٍ لِلنَّصَارٰی۔)) (مسند احمد: ۷۶۹۲)
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہم زمانہ کے لحاظ سے سب سے آخر میں آئے ہیں، تاہم قیامت کے دن ہم سب سے پہلے جنت میں داخل ہوں گے، بس فرق یہ ہے کہ ان لوگوں کو ہم سے پہلے کتاب دی گئی تھی اور ہمیں بعد میں دی گئی، ان لوگوں نے جس دن کے بارے میں آپس میں اختلاف کیا تھا، اللہ تعالیٰ نے اس معاملے میں ہماری رہنمائی فرما دی اور لوگ اس سلسلے میں ہمارے تابع ہیں، (پہلا دن جمعہ ہے، جو کہ ہمارا ہے)، اس سے اگلا دن (ہفتہ) یہودیوں کا ہے اور اس سے اگلا دن (اتوار) عیسائیوں کا ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(13298)