۔ (۱۳۴۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا یَحْیٰ عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ قَالَ حَدَّثَنِیْ عِیَاضُ بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ عَنْ أَبِیْ سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیِّ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کَانَ یُعْجِبُہُ الْعَرَاجِیْنُ أَنْ یُمْسِکَہَا بِیَدِہِ،فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ ذَاتَ یَوْمٍ وَفِییَدِہِ وَاحِدٌ مِنْہَا فَرَآی نُخَامَاتٍ فِی قِبْلَۃِ الْمَسْجِدِ فَحَتَّہُنَّ بِہِ حَتّٰی أَنْقَاھُنَّ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَی النَّاسِ مُغْضِبًا فَقَالَ: ((أَیُحِبُّ أَحَدُکُمْ أَنْ یَسْتَقْبِلَہٗ رَجُلٌ فَیَبْصُقَ فِی وَجْہِہِ؟ إِنَّ أَحَدَکُمْ إِذَا قَامَ إِلَی الصَّلَاۃِ
فَإِنَّمَایَسْتَقْبِلُ رَبَّہُ عَزَّ وَجَلَّ وَالْمَلَکُ عَنْ یَمِیْنِہِ، فَـلَا یَبْصُقْ بَیْنَیَدَیْہِ وَلَا عَنْ یَّمِیْنِہِ، وَلْیَبْصُقْ تَحْتَ قَدَمِہِ الْیُسْرٰی أَوْعَنْ یَسَارِہِ، فَإِنْ عَجَّلَتْ بِہِ بَادِرَۃٌ فَلْیَقُلْ ھٰکَذَا۔)) وَرَدَّ بَعْضَہٗ عَلٰی بَعْضٍ وَتَفَلَ یَحَيٰ فِیْ ثَوْبِہِ وَدَلَکَہُ۔ (مسند احمد: ۱۱۲۰۳)
سیّدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے ہاتھ میں کھجور کی ٹہنیاں رکھنا پسند تھا، ایک دن آپ کے ہاتھ میں یہی ایک ٹہنی تھی کہ آپ مسجد میں داخل ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسجد کے قبلہ میں کچھ کھنکار دیکھ کر انہیں کھرچا حتی کہ انہیں صاف کر دیا، پھر غصہ کی حالت میں لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمانے لگے: کیا تم سے کوئی شخص پسند کرتا ہے کہ اس کے سامنے کوئی آدمی آئے اوراس کے چہرے میں تھوک دے؟ (غور کرو کہ) جب تم میں سے کوئی نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو اس کا ربّ اس کے سامنے ہوتا ہے اور فرشتہ اس کی دائیں جانب، (اس لیے) وہ اپنے سامنے اور دائیں طرف نہ تھوکے، بلکہ وہ اپنے بائیں قدم کے نیچےیا اپنی بائیں طرف تھوکے، اگر اس کو کوئی جلدی پڑ جائے تو وہ اس طرح کرلے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کپڑے کے بعض حصے کو بعض پر مل دیا۔ اور راویٔ حدیثیحییٰ نے (اس تمثیل کی وضاحت کرتے ہوئے) اپنے کپڑے میں تھوک کر اسے مل دیا۔
Musnad Ahmad, Hadith(1344)