وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قِيلَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لِأَيِّ شَيْءٍ سُمِّيَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ؟ قَالَ: «لِأَنَّ فِيهَا طُبِعَتْ طِينَةُ أَبِيكَ آدَمَ وَفِيهَا الصَّعْقَةُ وَالْبَعْثَةُ وَفِيهَا الْبَطْشَةُ وَفِي آخِرِ ثَلَاثِ سَاعَاتٍ مِنْهَا سَاعَةٌ مَنْ دَعَا الله فِيهَا اسْتُجِيبَ لَهُ» . رَوَاهُ أَحْمد
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ سے عرض کیا گیا ، جمعہ کے دن کے نام کی وجہ سے تسمیہ کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیونکہ اس روز آپ کے باپ آدمؑ کے خمیر کو تیار کیا گیا ، اسی میں نفخہ اولی (پہلی بار صور پھونکا جانا) اور نفخہ ثانیہ ہے ۔ اسی میں حشر کا میدان سجے گا ۔ اور اس کی آخری تین گھڑیوں میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ جو شخص اس میں دعا کرتا ہے تو اس کی دعا قبول کی جاتی ہے ۔‘‘ ضعیف ۔