Blog
Books



عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌دَخَلَ عَلَيْهِ عُمَرُ، وَهُوَ عَلَى حَصِيرٍ قَدْ أَثَر فِي جَنْبِه فَقَال: يَا نَبِيَّ الله، لَوِ اتَّخَذْتَ فِرَاشًا أَوْثَر مِنْ هَذَا؟ فَقَالَ: مَالِي وَلِلدُّنْيَا؟! ما مَثلِي وَمَثَلُ الدُّنْيَا إِلَا كَرَاكِبٍ سَارَ فِي يَوْمٍ صَائِفٍ ، فَاسْتَظَلَّ تَحْتَ شَجَرَةٍ سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ ، ثُمَّ رَاحَ وَتَرَكَهَا .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے كہ عمر‌رضی اللہ عنہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌كے پاس آئے آپ چٹائی پر لیٹے ہوئے تھے،جس نے آپ كے پہلو میں نشان ڈال دیئے تھے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے كہا: اے اللہ كے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر آپ اس سے اچھا بستر لے لیےت توبہتر ہوتا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے دنیا سے كیا مطلب؟ میری اور دنیا كی مثال تو اس سوار كی طرح ہے جو ایك گرم دن میں سفر كرتا رہا، اور دن كی ایك گھڑی كسی درخت كے نیچے سایہ حاصل كرنے كے لئے بیٹھ گیا۔ پھر وہاں سے كوچ كر گیا اور درخت كو چھوڑ دیا۔ ( )
Silsila Sahih, Hadith(1388)
Background
Arabic

Urdu

English