Blog
Books



۔ (۱۳۸۷) عَنْ عَمْرِوبْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیْہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مُرُوْا أَبْنَائَ کُمْ بِالصَّلَاۃِ لِسَبْعِ سِنِیْنَ وَاضْرِبُوْھُمْ عَلَیْھَا لِعَشْرِ سِنِیْنَ، وَفَرِّقَوْا بَیْنَھُمْ فِی الْمَضَاجِعِ، وَإِذَا أَنْکَحَ أَحَدُکُمْ خَادِمَہُ عَبْدَہُ أَوْ أَجِیْرَہُ فَـلَا یَنْظُرَنَّ إِلیَ شَیْئٍ مِنْ عَوْرَتِہِ، فَإِنَّ مَا أَسْفَلَ مِنْ سُرَّتِہِ إِلَی رُکْبَتَیْہِ مِنْ عَوْ رَتِہِ۔ (مسند احمد: ۶۷۵۶)
سیّدناعمرو بن شعیب اپنے باپ سے اور وہ اس کے دادا (سیّدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تمہارے بیٹے سات سال کے ہو جائیں تو ان کو نماز کا حکم دینا شروع کر دیا کرو،جب وہ دس سال کے ہو جائیں تو (نماز میں سستی کی وجہ سے) ان کی پٹائی کیا کرواور بستروں میں ا نہیں علیحدہ علیحدہ کردیا کرو اور جب کوئی آدمی اپنی لونڈی کا اپنے غلام یا اپنے مزدور کے ساتھ نکاح کر دے تو وہ اس کے (ستر) عورۃ (یعنی ستر) کی طرف نہ دیکھا کرے،(یاد رہے کہ) عورہ کی حد ناف سے گھٹنے تک ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(1387)
Background
Arabic

Urdu

English