حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاق، حَدَّثَنَا أَبُو السَّفَرِ، قَالَ: دَقَّ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ سِنَّ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ، فَاسْتَعْدَى عَلَيْهِ مُعَاوِيَةَ، فَقَالَ لِمُعَاوِيَةَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، إِنَّ هَذَا دَقَّ سِنِّي، قَالَ مُعَاوِيَةُ: إِنَّا سَنُرْضِيكَ، وَأَلَحَّ الْآخَرُ عَلَى مُعَاوِيَةَ فَأَبْرَمَهُ، فَلَمْ يُرْضِهِ، فَقَالَ لَهُ مُعَاوِيَةُ: شَأْنَكَ بِصَاحِبِكَ، وَأَبُو الدَّرْدَاءِ جَالِسٌ عِنْدَهُ، فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَا مِنْ رَجُلٍ يُصَابُ بِشَيْءٍ فِي جَسَدِهِ، فَيَتَصَدَّقُ بِهِ، إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ بِهِ دَرَجَةً، وَحَطَّ عَنْهُ بِهِ خَطِيئَةً ، قَالَ الْأَنْصَارِيُّ: أَأَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَ: سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ، وَوَعَاهُ قَلْبِي، قَالَ: فَإِنِّي أَذَرُهَا لَهُ، قَالَ مُعَاوِيَةُ: لَا جَرَمَ لَا أُخَيِّبُكَ، فَأَمَرَ لَهُ بِمَالٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَلَا أَعْرِفُ لِأَبِي السَّفَرِ سَمَاعًا مِنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، وَأَبُو السَّفَرِ اسْمُهُ: سَعِيدُ بْنُ أَحْمَدَ، وَيُقَالُ: ابْنُ يُحْمِدَ الثَّوْرِيُّ.
ایک قریشی نے ایک انصاری کا دانت توڑ دیا، انصاری نے معاویہ رضی الله عنہ سے فریاد کی، اور ان سے کہا: امیر المؤمنین! اس ( قریشی ) نے میرا دانت توڑ دیا ہے، معاویہ رضی الله عنہ نے کہا: ہم تمہیں ضرور راضی کریں گے، دوسرے ( یعنی قریشی ) نے معاویہ رضی الله عنہ سے بڑا اصرار کیا اور ( یہاں تک منت سماجت کی کہ ) انہیں تنگ کر دیا، معاویہ اس سے مطمئن نہ ہوئے، چنانچہ معاویہ نے اس سے کہا: تمہارا معاملہ تمہارے ساتھی کے ہاتھ میں ہے، ابو الدرداء رضی الله عنہ ان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، ابو الدرداء رضی الله عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے سنا ہے، میرے کانوں نے اسے سنا ہے اور دل نے اسے محفوظ رکھا ہے، آپ فرما رہے تھے: ”جس آدمی کے بھی جسم میں زخم لگے اور وہ اسے صدقہ کر دے ( یعنی معاف کر دے ) تو اللہ تعالیٰ اسے ایک درجہ بلندی عطا کرتا ہے اور اس کا ایک گناہ معاف فرما دیتا ہے، انصاری نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ نے سنا ہے؟ ابو الدرداء نے کہا: میرے دونوں کانوں نے سنا ہے اور میرے دل نے اسے محفوظ رکھا ہے، اس نے کہا: تو میں اس کی دیت معاف کر دیتا ہوں، معاویہ رضی الله عنہ نے کہا: لیکن میں تمہیں محروم نہیں کروں گا، چنانچہ انہوں نے اسے کچھ مال دینے کا حکم دیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ہمیں یہ صرف اسی سند سے معلوم ہے، مجھے نہیں معلوم کہ ابوسفر نے ابو الدرداء سے سنا ہے، ۲- ابوسفر کا نام سعید بن احمد ہے، انہیں ابن یحمد ثوری بھی کہا جاتا ہے۔
Narrated Abu As-Safar:
A man from the Quraish broke a tooth of a man from the Ansar. So he appealed to Mu'awiyah against him. He said to Mu'awiyah: 'O Commander of the Believers! This person broke one of my teeth.' Mu'awiyah said: 'We will try to get satisfaction for you.' And the other person insisted that Mu'awiyah get him to agree [but he was not satisfied]. So Mu'awiyah said him: 'It is up to your companion.' Abu Ad-Darda' was sitting with him, so Abu Ad-Darda said: 'I heard the Messenger of Allah (ﷺ) saying [he said: 'My ears heard and my heart remembered]: There is no man who is struck in his body and he forgives for it, except that Allah raises him a level and removes a sin from him.' The Ansari said: 'Did you hear that from the Messenger of Allah (ﷺ)?' He said: My ears heard it and my heart remembered it.' He said: 'Then I will leave it to him.' Mu'awiyah said: 'Surely you should not suffer.' So he ordered that he be given some wealth.
Jam e Tirmazi, Hadith(1393)