عَن مخنف بن سليم قَالَ: كُنَّا وُقُوفًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَةَ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ عَلَى كُلِّ أَهْلِ بَيْتٍ فِي كُلِّ عَامٍ أُضْحِيَّةً وَعَتِيرَةً هَلْ تَدْرُونَ مَا الْعَتِيرَةُ؟ هِيَ الَّتِي تُسَمُّونَهَا الرَّجَبِيَّةَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ وَابْن مامجه وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ ضَعِيفُ الْإِسْنَادِ وَقَالَ أَبُو دَاوُد: وَالْعَتِيرَة مَنْسُوخَة
مخنف بن سلیم ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ عرفات میں وقوف کیے ہوئے تھے ، میں نے وہاں رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ لوگو ! ہر اہل خانہ پر ہر سال ایک قربانی کرنا اور ایک عتیرہ واجب ہے ۔ کیا تم جانتے ہو عتیرہ کیا ہے ؟ وہی جسے تم رجبیہ کہتے ہو ۔‘‘ ترمذی ، ابوداؤد ، نسائی ، ابن ماجہ ، اور امام ترمذی ؒ نے فرمایا : یہ حدیث غریب ، ضعیف الاسناد ہے ۔ امام ابوداؤد ؒ نے فرمایا : عتیرہ منسوخ ہو چکا ہے ۔ ضعیف ۔