حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُمَرَ وَهُوَ يَقُولُ: وَأَبِي وَأَبِي، فَقَالَ: أَلَا إِنَّ اللَّهَ يَنْهَاكُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ ، فَقَالَ عُمَرُ: فَوَاللَّهِ، مَا حَلَفْتُ بِهِ بَعْدَ ذَلِكَ ذَاكِرًا وَلَا آثِرًا، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ ثَابِتِ بْنِ الضَّحَّاكِ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَقُتَيْلَةَ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، قَالَ أَبُو عِيسَى، قَالَ أَبُو عُبَيْدٍ، مَعْنَى قَوْلِهِ: وَلَا آثِرًا، أَيْ: لَمْ آثُرْهُ عَنْ غَيْرِي، يَقُولُ: لَمْ أَذْكُرْهُ عَنْ غَيْرِي.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر رضی الله عنہ کو کہتے سنا: میرے باپ کی قسم! میرے باپ کی قسم! آپ نے ( انہیں بلا کر ) فرمایا: ”سنو! اللہ نے تمہیں اپنے باپ دادا کی قسم کھانے سے منع فرمایا ہے“، عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں: اللہ کی قسم اس کے بعد میں نے ( باپ دادا کی ) قسم نہیں کھائی، نہ جان بوجھ کر اور نہ ہی کسی کی بات نقل کرتے ہوئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عمر کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ثابت بن ضحاک، ابن عباس، ابوہریرہ، قتیلہ اور عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- ابو عبید کہتے ہیں کہ عمر کے قول «ولا آثرا» کے یہ معنی ہیں «لم آثره عن غيري» ( میں نے دوسرے کی طرف سے بھی نقل نہیں کیا ) عرب اس جملہ کو «لم أذكره عن غيري» کے معنی میں استعمال کرتے ہیں۔
Narrated Salim:
From his father (Ibn 'Umar) that the Prophet (ﷺ) heard 'Umar saying: By my father, By my father! So he said: Verily Allah prohibits you from swearing by your father. So 'Umar said: By Allah I did not swear by him after that, neither intentionally nor in narrating.
Jam e Tirmazi, Hadith(1533)