وَعَنْ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ ثَائِرُ الرَّأْسِ نَسْمَعُ دَوِيَّ صَوْتِهِ وَلَا نَفَقَهُ مَا يَقُولُ حَتَّى دَنَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا هُوَ يَسْأَلُ عَنِ الْإِسْلَامِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَمْسُ صَلَوَاتٍ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ» . فَقَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُنَّ؟ فَقَالَ: لَا إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَصِيَامُ شَهْرِ رَمَضَانَ . قَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُ؟ قَالَ: «لَا إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ» . قَالَ: وَذَكَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الزَّكَاةَ فَقَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهَا؟ فَقَالَ: لَا إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ. قَالَ: فَأَدْبَرَ الرَّجُلُ وَهُوَ يَقُولُ: وَاللَّهِ لَا أَزِيدُ عَلَى هَذَا وَلَا أَنْقُصُ مِنْهُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَفْلح الرجل إِن صدق»
طلحہ بن عبیداللہؓ بیان کرتے ہیں اہل نجد سے پریشان حال بکھرے بالوں والا ایک شخص رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا ، ہم اس کی آواز کی گنگناہٹ سن رہے تھے لیکن ہم اس کی بات نہیں سمجھ رہے تھے حتیٰ کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے قریب ہوا ، اور وہ اسلام کے متعلق پوچھنے لگا ، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ دن اور رات میں پانچ نمازیں ۔‘‘ اس نے عرض کیا ، کیا ان کے علاوہ بھی کوئی چیز مجھ پر فرض ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ نہیں ، مگر یہ کہ تم نفل پڑھو ۔‘‘ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ۔’’ اور ماہ رمضان کے روزے ۔‘‘ اس نے پوچھا : کیا اس کے علاوہ بھی مجھ پر کوئی چیز لازم ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ نہیں ، الا یہ کہ تم نفلی روزہ رکھو ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے اسے زکوۃ کے متعلق بتایا تو اس نے کہا : کیا اس کے علاوہ مجھ پر کوئی چیز فرض ہے ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ نہیں ، الا یہ کہ تم نفلی صدقہ کرو ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں : وہ آدمی یہ کہتے ہوئے واپس چلا گیا : اللہ کی قسم ! میں اس میں کسی قسم کی کمی بیشی نہیں کروں گا ، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ۔’’ اگر اس نے سچ کہا ہے تو وہ کامیاب ہو گیا ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۴۶) و مسلم