Blog
Books



وَعَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّهُ كَانَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرَّ عَلَيْهِ بِجِنَازَةٍ فَقَالَ: «مُسْتَرِيحٌ أَوْ مُسْتَرَاحٌ مِنْهُ» فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا المستريح والمستراح مِنْهُ؟ فَقَالَ: «الْعَبْدُ الْمُؤْمِنُ يَسْتَرِيحُ مِنْ نَصَبِ الدُّنْيَا وَأَذَاهَا إِلَى رَحْمَةِ اللَّهِ وَالْعَبْدُ الْفَاجِرُ يستريح مِنْهُ الْعباد والبلاد وَالشَّجر وَالدَّوَاب»
ابوقتادہ ؓ حدیث بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ یہ راحت پا گیا یا دوسرے اس سے راحت پا گئے ۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! یہ راحت پا گیا یا دوسرے اس سے راحت پا گئے اس سے کیا مراد ہے ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ بندہ مومن دنیا کی مشکلات اور تکلیفوں سے راحت پا کر اللہ کی رحمت کی طرف جاتا ہے جبکہ فاجر شخص سے عبادوبلاد اور درخت و حیوانات راحت پا جاتے ہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Mishkat, Hadith(1603)
Background
Arabic

Urdu

English