Blog
Books



۔ (۱۶۰۶)(وَعَنْہُ مِنْ طَرِیقٍ ثاَنٍ) عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْأَ سْوَدِ بِنْ یَزِیْدَ وَعَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِاللّٰہِ (یَعْنِی ابْنَ مَسْعُودٍ)) أَنَّ رَجُلاً أَتَاہُ فَقَالَ: قَرَأَتُ الْمُفَصَّلَ فِی رَکْعَۃٍ، فَقَالَ: بَلْ ھَذَذْتَ کَہَذِّ الشِّعْرِ أَوْ کَنَثْرِ الدَّقَلِ، لٰکِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَمْ یَفْعَلْ کَمَا فَعَلْتَ، کَانَ یَقْرَ أُ النُّظُرَ الرَّحْمٰنَ وَالنَّجْمَ فِی رَکْعَۃٍ، قَالَ فَذَکَرَ أَبُوْ إِسْحَاقَ عَشْرَ رَکَعَاتٍ بِعِشْرِیْنَ سُورَۃً عَلٰی تَأْلِیْفِ عَبْدِاللّٰہِ (یَعْنِی ابْنَ مَسْعُوْدٍ) آخِرُ ھُنَّ إِذَا الشَّمْسُ کُوِّرَتْ وَالدُّخَانُ ۔ (مسند احمد: ۳۹۶۸)
۔ (دوسری سند)ایک آدمی سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آیا اور کہا: میں نے ایک رکعت میں مفصل سورتوں کی تلاوت کی ہے، انہوں نے کہا: تو نے تو پھرشعر کو پڑھنے کی طرح یا ردی کھجوروں کو بکھیرنے کی طرح تیزی تیزی سے پڑھا ہو گا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس طرح تلاوت نہیں کرتے تھے، جیسے تونے کی ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تو ملتی جلتی سورتوں (میں سے دو دو) کو ایک رکعت میں پڑھتے تھے، مثلا سورۂ رحمن اور سورۂ نجم ایک رکعت میں۔ پھر ابو اسحاق نے بیس سورتوں کے ساتھ دس رکعات کا ذکر کیا،یہ ترتیب سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی تالیف کے مطابق تھی، آخری سورتیں سورۂ تکویر اور سورۂ دخان تھیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(1606)
Background
Arabic

Urdu

English