وَعَن أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: دَخَلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أبي سَلمَة قد شَقَّ بَصَرَهُ فَأَغْمَضَهُ ثُمَّ قَالَ: «إِنَّ الرُّوحَ إِذَا قُبِضَ تَبِعَهُ الْبَصَرُ» فَضَجَّ نَاسٌ مِنْ أَهْلِهِ فَقَالَ: «لَا تَدْعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ إِلَّا بِخَير فَإِن الْمَلَائِكَة يُؤمنُونَ على ماتقولون» ثُمَّ قَالَ: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِأَبِي سَلَمَةَ وَارْفَعْ دَرَجَتَهُ فِي الْمَهْدِيِّينَ وَاخْلُفْهُ فِي عَقِبِهِ فِي الْغَابِرِينَ وَاغْفِرْ لَنَا وَلَهُ يَا رَبَّ الْعَالَمِينَ وَأَفْسِحْ لَهُ فِي قَبْرِهِ وَنَوِّرْ لَهُ فِيهِ» . رَوَاهُ مُسلم
ام سلمہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ ابوسلمہ ؓ کے پاس تشریف لائے تو ان کی نظر پھٹ چکی تھی ، آپ نے ان کی آنکھیں بند کیں پھر فرمایا :’’ جب روح قبض کی جاتی ہے تو نظر اس کے پیچھے چلی جاتی ہے ۔‘‘ (یہ سن کر) ان کے اہل خانہ رونے لگے ، تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اپنے لیے دعا خیر ہی کرو ، کیونکہ تم جو کہتے ہو ، فرشتے اس پر آمین کہتے ہیں ۔‘‘ پھر آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اے اللہ ! ابوسلمہ کی مغفرت فرما ، ہدایت یافتہ لوگوں میں اس کا درجہ بلند فرما ، اس کے پیچھے باقی رہ جانے والوں میں تو اس کا خلیفہ بن جا ، تمام جہانوں کے پروردگار ! ہمیں اور اسے بخش دے ، اس کی قبر کو کشادہ فرما اور اسے منور فرما ۔‘‘ رواہ مسلم ۔