۔ (۱۶۲۲) عَنْ رَبِیْعَۃَ بْنِ یَزِیْدَ قَالَ: حَدَّثَنِیْ قَزْعَۃُ قَالَ: أَتَیْتُ أَبَا سَعِیْدٍ وَھُوَ مَکْثُوْرٌ عَلَیْہِ، فَلَمَّا تَفَرَّقَ النَّاسُ عَنْہُ قُلْتُ إِنِّیْ لَا أَسْأَلُکَ عَمَّا یَسْأَلُکَ ھٰؤُلَائِ عَنْہُ، قُلْتُ
أَسْأَلُکَ عَنْ صَلَاۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، فَقَالَ: مَالَکَ فِیْ ذٰلِکَ مِنْ خَیْرٍ فَأَعَادَھَا عَلَیْہِ، فَقَالَ: کَانَتْ صَلَاۃُ الظُّہْرِ تُقَامُ فَیَنْطَلِقُ أَحَدُنَا إِلَی الْبَقِیْعِ فَیَقْضِیْ حَاجَتَہُ ثُمَّ یَأَتِی أَھْلَہُ فَیَتَوَضَّأُ ثُمَّ یَرْجِعُ إِلیَ الْمَسْجِدِ وَرَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فیِ الرَّ کْعَۃِ الْأُوْلٰی۔ (مسند احمد: ۱۱۳۲۷)
قزعہ کہتے ہیں: میں سیدنا أبو سعید رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، ان کے پاس بہت لوگ آئے ہوئے تھے، جب وہ ان سے علیحدہ ہو ئے تو میں نے کہا: جس چیز کے بارے میں یہ لوگ سوال کر رہے تھے، میں اس کے بارے میں پوچھنے کے لیے نہیں آیا، میں تو آپ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز کے متعلق سوال کرنا چاہتا ہوں، انھوں نے کہا: اس میں تو تیرے لیے کوئی خیر نہیں ہے۔لیکن جب میں نے اپنی بات کو دوہرایا تو انھوں نے کہا: ظہر کی نماز کھڑی کر دی جاتی، ہم میں سے ایک آدمی بقیع کی طرف جاتا، قضائے حاجت کرتا، پھر اپنے گھر آ کر وضو کرتا، پھر مسجد کی طرف آتا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ابھی تک پہلی رکعت میں ہوتے۔
Musnad Ahmad, Hadith(1622)