۔ (۱۶۹)۔عَنْ عَلْقَمَۃَ الْمُزَنِیِّ قَالَ: حَدَّثَنِیْ رَجُلٌ قَالَ: کُنْتُ فِی مَجْلِسِ عُمَرَبْنِ الْخَطَّابِ بِالْمَدِیْنَۃِ فَقَالَ لِرَجُلٍ مِنَ الْقَوْمِ: یَا فُلَانُ! کَیْفَ سَمِعْتَ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَنْعَتُ الْاِسْلَامَ؟ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ
اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَقُوْلُ: ((اِنَّ الْاِسْلَامَ بَدَأَ جَذْعًا، ثُمَّ ثَنِیًّا، ثُمَّ رَبَاعِیًّا، ثُمَّ سُدَاسِیًّا، ثُمَّ بَازِلًا۔)) فَقَالَ عُمَرُ: فَمَا بَعْدَ الْبُزُوْلِ اِلَّا النُّقْصَانُ۔ (مسند أحمد: ۱۵۸۹۵)
علقمہ مزنی کہتے ہیں: مجھے ایک بندے نے بیان کرتے ہوئے کہا: میں مدینہ منورہ میں سیدنا عمر بن خطابؓکی مجلس میں تھا، انھوں نے ایک شخص سے کہا: اے فلاں! تو نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کیا فرماتے ہوئے سنا، جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسلام کی کیفیت بیان کر رہے تھے؟ اس نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: بیشک اسلام کی ابتدا(پانچویں سال میں داخل ہونے والے) نوجوان اونٹ کی طرح ہوئی، پھر وہ چھٹے سال میں داخل ہونے والے اونٹ کی طرح قوی ہو گا، پھر وہ ساتویں سال میں داخل ہونے والے اونٹ کی طرح طاقت ور بنے گا، پھر آٹھویں سال میں داخل ہونے والے اور پھر نویں سال میں داخل ہونے والے اونٹ کی طرح طاقت حاصل کرے گا۔ یہ سن کر سیدنا عمرؓ نے کہا: اونٹ کی عمر کے نویں کے بعد تو کمزوری شروع ہو جاتی ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(169)