وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: لَمَّا مَاتَ أَبُو سَلَمَةَ قُلْتُ غَرِيبٌ وَفِي أَرْضِ غُرْبَةٍ لَأَبْكِيَنَّهُ بُكَاءً يُتَحَدَّثُ عَنْهُ فَكُنْتُ قَدْ تَهَيَّأْتُ لِلْبُكَاءِ عَلَيْهِ إِذْ أَقْبَلَتِ امْرَأَةٌ تُرِيدُ أَنْ تُسْعِدَنِي فَاسْتَقْبَلَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَتُرِيدِينَ أَنْ تُدْخُلِي الشَّيْطَانَ بَيْتًا أَخْرَجَهُ اللَّهُ مِنْهُ؟» مَرَّتَيْنِ وَكَفَفْتُ عَنِ الْبُكَاءِ فَلَمْ أبك. رَوَاهُ مُسلم
ام سلمہ ؓ بیان کرتی ہیں ، جب ابوسلمہ ؓ فوت ہوئے تو میں نے کہا : پردیسی شخص پردیس میں فوت ہو گیا ، میں اس مرتبہ اس قدر روؤں گی کہ ایک داستان بن جائے گی ، میں اس پر رونے کی پوری تیاری کر چکی تھی کہ ایک عورت آئی وہ رونے میں میرا ساتھ دینا چاہتی تھی ، رسول اللہ ﷺ اس کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا :’’ کیا تم ایسے گھر میں شیطان داخل کرنا چاہتی ہو جہاں سے اللہ نے اسے نکال باہر کیا ہے ۔‘‘ آپ نے دو مرتبہ ایسے فرمایا ۔ پس میں رونے سے رک گئی اور میں نہ روئی ۔ رواہ مسلم ۔