۔ (۱۷۶۴) عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ عَنْ أَنَسٍ رضی اللہ عنہ قَالَ: سَأَلْتُہُ عَنِ الْقُنُوْتِ أَقَبْلَ الرُّکُوْعِ أَوْبَعْدَ الرُّکُوْعِ؟ فَقَالَ: قَبْلَ الرُّکُوْعِ، قَالَ: قُلْتُ: فَإِنَّہُمْ یَزْعُمُوْنَ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَنَتَ بَعْدَ الرُّکُوْعِ؟ فَقَالَ: کَذَبُوْا، إِنَّمَا قَنَتَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شَہْرًا یَدْعُوْا عَلَی نَاسٍ
قَتَلُوْا أُنَاسًا مِنْ أَصْحَابِہِ یُقَالُ لَھُمُ الْقُرَّائُ۔ (مسند احمد: ۱۲۷۳۵)
عاصم احول کہتے ہیں: میں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے قنوت کے متعلق سوال کیا کہ آیا وہ رکوع سے پہلے ہے یا اس کے بعد؟ انہوںنے جواب دیا: رکوع سے پہلے ہے۔ میں نے کہا: لوگوں کا تو یہ خیال ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رکوع کے بعد قنوت کی تھی،یہ سن کرانہوں نے کہا: لوگوں سے غلطیہوئی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صرف ایک مہینہ قنوت کی ہے جس میں آپ ان لوگوں پربد دعا کرتے جنہوں نے آپ کے ان صحابہ کو قتل کر دیا تھا، جن کو قرّاء کہا جاتا تھا۔
Musnad Ahmad, Hadith(1764)