Blog
Books



عَنْ ابْنِ عُمَرَ رضی اللہ عنہ أَنَّ مَوْلَاةً لَهُ أَتَتْهُ فَقَالَتْ اشْتَدَّ عَلَيَّ الزَّمَانُ وَإِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَخْرُجَ إِلَى الْعِرَاقِ قَالَ فَهَلَّا الشَّام أَرْضِ الْمَنْشَرِ وفي التاريخ: المحشر اصْبِرِي لَكَاعِ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ مَنْ صَبَرَ عَلَى شِدَّتِهَا وَلَأْوَائِهَا كُنْتُ لَهُ شَهِيدًا أَوْ شَفِيعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ. يَعْنِي الْمَدِينَةَ. وَفي لفظ: لَا يَصْبِرُ عَلَى لَأْوَائِهَا وَشِدَّتِهَا أَحَدٌ إِلَّا كُنْتُ. .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ان کی ایک آزاد کر دہ لونڈی ان کے پاس آئی اور کہنے لگی وقت مجھ پر سخت ہو گیا ہے میں چاہتی ہوں کہ عراق کی طرف نکل جاؤں؟ عبداللہ نے کہا: شام کی طرف کیوں نہیں جو(قیامت کے دن) اٹھنے کی سر زمین ہے(اور التاریخ میں ہے جمع ہونے کی سرزمین) ؟ بے وقوف عورت صبر کر، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے جس نے اس کی شدت اور اس کی مشقت پر صبر کیا میں قیامت کے دن اس کا گواہ یا سفارشی بنوں گا۔ یعنی مدینے کی شدت پر اور ایک روایت میں ہے ، جو شخص اس کی مشقت اور اس کی شدت پر صبر کرے گا تو میں (قیامت کے دن اس کا گواہ یا سفارشی بنوں گا )
Silsila Sahih, Hadith(180)
Background
Arabic

Urdu

English