۔ (۱۸۱۳) عَنِ ابْنِ طَاؤُوْسٍ عَنْ أَبِیْہِ أَنَّہُ کَانَ یَقُوْلُ بَعْدَ التَّشَہُّدِ فِی الْعِشَائِ الْآخِرَۃِ کَلِمَاتٍ کَانَ یُعَظِّمُھُنَّ جِدَّا، یَقُولُ: أَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ عَذَابِ جَہَنَّمَ، وَأَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ شَرِّ الْمَسِیْحِ الدَّجَّالِ، وَأَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ فِتْنَۃِ الْمَحْیَاوَ الْمَمَاتِ، قَالَ: کَانَ یُعَظِّمُہُنَّ وَیَذْکُرُھُنَّ عَنْ عَائِشَۃَ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔ (مسند احمد: ۲۶۱۶۷)
جناب طاؤوس نمازِ عشاء میں آخری تشہد کے بعد یہ کلمات پڑھتے تھے اور ان کو بہت عظیم سمجھتے تھے: أَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ عَذَابِ جَہَنَّمَ، وَأَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ شَرِّ الْمَسِیْحِ الدَّجَّالِ، وَأَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ فِتْنَۃِ الْمَحْیَاوَ الْمَمَاتِ۔ (میںجہنم کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں اور میں مسیح دجال کے شر سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں اور میں قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں اورمیںزندگی و موت کے فتنے سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں۔) وہ ان کو عظیم سمجھتے تھے اور ان کو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ذکر کرتے تھے۔
Musnad Ahmad, Hadith(1813)