عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رضی اللہ عنہ مَرْفُوْعًا :كَانَ يَخْرُجُ يَوْمَ الْأَضْحَى وَيَوْمَ الْفِطْرِ فَيَبْدَأُ بِالصَّلَاةِ فَإِذَا صَلَّى صَلَاتَهُ وَسَلَّمَ قَامَ (قَائِمًا) (عَلَى رِجْلَيْهِ) فَأَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ (بِوَجْهِهِ) وَهُمْ جُلُوسٌ فِي مُصَلَّاهُمْ فَإِنْ كَانَ لَهُ حَاجَةٌ بِبَعْثٍ ذَكَرَهُ لِلنَّاسِ أَوْ كَانَتْ لَهُ حَاجَةٌ بِغَيْرِ ذَلِكَ أَمَرَهُمْ بِهَا وَكَانَ يَقُولُ: تَصَدَّقُوا تَصَدَّقُوا تَصَدَّقُوا. وَكَانَ أَكْثَرَ مَنْ يَتَصَدَّقُ النِّسَاءُ ثُمَّ يَنْصَرِفُ .
ابو سعید خدریرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عیدالفطر اور عیدالاضحی کے دن باہر نکلتے اور نماز سے ابتداء کرتے جب نماز مکمل کر لیتے تو(اپنے پاؤں پر)کھڑے ہو جاتے اور(اپنے چہرے کا رخ کر کے)لوگوں کی طرف متوجہ ہوجاتے جبکہ لوگ اپنی جگہوں پربیٹھے ہوتے، اگر آپ کو کوئی لشکر بھیجنے کی ضرورت ہوتی تو لوگوں سے اس کا تذکرہ کرتے یا اگر اس کے علاوہ کوئی ضرورت ہوتی تو آپ انہیں اس کا حکم دیتے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایاکرتے: صدقہ کرو، صدقہ کرو، صدقہ کرو، اکثر عورتیں صدقہ کرتیں، پھر واپس چلے جاتے
Silsila Sahih, Hadith(1844)