Blog
Books



۔ (۱۸۵)۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍؓ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَا عَلَیْکُمْ أَنْ لَّا تُعْجَبُوْا بِأَحَدٍ حَتّٰی تَنْظُرُوْا بِمَ یُخْتَمُ لَہُ، فَاِنَّ الْعَامِلَ یَعْمَلُ زَمَانًا طَوِیْلًا مِنْ عُمُرِہِ أَوْ بُرْہَۃً مِنْ دَہْرِہِ بِعَمَلٍ صَالِحٍ لَوْ مَاتَ عَلَیْہِ دَخَلَ الْجَنَّۃَ، ثُمَّ یَتَحَوَّلُ فَیَعْمَلُ عَمَلًا سَیِّئًا، وَاِنَّ الْعَبْدَ لَیَعْمَلُ الْبُرْہَۃَ مِنْ دَہْرِہِ بِعَمَلٍ سَیِّئٍ لَوْ مَاتَ عَلَیْہِ دَخَلَ النَّارَ ثُمَّ یَتَحَوَّلُ فَیَعْمَلُ عَمَلًا صَالِحًا، وَاِذَا أَرَادَ اللّٰہُ بِعَبْدٍ خَیْرًا اِسْتَعْمَلَہُ قَبْلَ مَوْتِہِ)) قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! وَکَیْفَ یَسْتَعْمِلُہُ؟ قَالَ: ((یُوَفِّقُہُ لِعَمَلٍ صَالِحٍ ثُمَّ یَقْبِضُہُ عَلَیْہِ)) (مسند أحمد: ۱۲۲۳۸)
سیدنا انس بن مالک ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تم پر اس چیز میں کوئی حرج نہیں ہے کہ تم (کسی کے اچھے عمل کی وجہ سے)اس پر خوش نہ کیے جاؤ، یہاں تک کہ تم دیکھ لو کہ کس عمل پر اس کا خاتمہ ہوتا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ عمل کرنے والا اپنی عمر کے طویل حصے میں یا کچھ زمانے میں ایسے نیک عمل کرتا ہے کہ اگر ان پر اس کی موت واقع ہو جائے تو وہ جنت میں داخل ہو گا،لیکن ہوتا یوں ہے کہ وہ اپنی روٹین تبدیل کر لیتا ہے اور برے عمل شروع کر دیتا ہے، اسی طرح ایک آدمی کچھ عرصہ تک ایسے برے عمل کرتا رہتا ہے کہ اگر اسی حالت میں اس کی موت واقع ہو جائے تو وہ جہنم میں داخل ہو جائے گا، لیکن پھر وہ بدل جاتا ہے اور نیک عمل شروع کر دیتا ہے اور جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے تو اس کو اس کی موت سے پہلے استعمال کر لیتا ہے۔ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! وہ اس کو کیسے استعمال کرتا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس کو نیک عمل کی توفیق دے دیتا ہے اور پھر اس کو اس (اچھے عمل) پر موت دے دیتا ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(185)
Background
Arabic

Urdu

English