۔ (۱۸۶۲) عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِیْ عَائِشَۃَ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ أَنَّہُ حَدَّثَہُمْ أَنَّ أَبَاذَرٍّ رضی اللہ عنہ قَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! ذَھَبَ أَصْحَابُ الدُّثُوْرِ بِالْأُجُوْرِ یُصَلُّوْنَ کَمَا نُصَلِّیْ وَیَصُوْمُوْنَ کَمَا نَصُوْمُ وَلَھُمْ فُضُوْلُ أَمْوَالِھِمْ یَتَصَدَّقُوْنَ بِہَا، وَلَیْسَ لَنَا مَانَتَصَدَّقُ بِہٖ۔فَقَالَرَسُوْلُاللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((أَفَلَا أَدُلُّکَ عَلٰی
کَلِمَاتٍ إِذَا عَمِلْتَ بِہِنَّ أَدْرَکْتَ مَنْ سَبَقَکَ وَلاَ یَلْحَقُکَ إِلاَّ مَنَ أَخَذَ بِمِثْلِ عَمَلِکَ؟)) قُلْتُ: بَلٰییَارَسُوْلَ اللّٰہِ! قَالَ: ((تُکَبِّرُ دُبُرَ کُلِّ صَلاَۃٍ ثَلاَثًا وَّثَلاَثِیْنَ، وَتُسَبِّحُ ثَلاَثًا وَثَلاَثِیْنَ، وَتَحْمَدُ ثَلاَثًا وَثَلاَثِیْنَ، وَتَخْتِمُہَا بِلاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیْکَ لَہُ ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ۔ (وَفِیْ لَفْظٍ:) تُسَبِّحُ اللّٰہَ خَلْفَ کُلِّ صَلاَۃِ ثَلاَثًا وَّثَلاَثِیْنَ، وَتَحْمَدُ ثَلاَثًا وَّثَلاَثِیْنَ، وَتُکَبِّرُ أَرْبَعًا وَ ثَلاَثَِیْنَ۔ (مسند احمد: ۷۲۴۲)
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! صاحب ِ مال لوگ تو سارا اجر لے گئے ہیں، (وہ اس طرح کہ) وہ نماز پڑھتے ہیں، ہم بھی نماز پڑھتے ہیںاور وہ روزہ رکھتے ہیں، ہم بھی روزہ رکھتے ہیں، لیکن ان کے پاس زائد مال ہیں جن کا وہ صدقہ کرتے ہیں اور ہمارے پاساتنا مال نہیںہے کہ ہم بھی صدقہ کر سکیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا میں ایسے کلمات کی طرف تیری رہنمائی نہ کر دوں کہ جب تو ان پر عمل کرے گا تو تو سبقت لے جانے والوں کو پا لے گا اور تیرے (مقام) کو کوئی بھی نہیں پا سکے گا، مگر وہ جو تیرے عمل کی طرح کا عمل کرے گا؟ میں نے کہا: کیوں نہیں: اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تو نے ہر نماز کے بعد تینتیس مرتبہ اللہ اکبر، تینتیس مرتبہ سبحان اللہ اور تینتیس مرتبہ الحمد للہ کہنا ہے اور اس دعا کے ساتھ اس کو ختم کرنا ہے: لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیْکَ لَہُ ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ۔ ایک روایت میں ہے: تو نے ہر نماز کے بعد تینتیس مرتبہ سبحان اللہ، تینتیس مرتبہ الحمد للہ اور چونتیس مرتبہ اللہ اکبر کہنا ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(1862)