۔ (۱۸۶۶) عَنْ أَبِیْ عُمَرَ الصِّیْنِیِّ عَنْ أَبِیْ الدَّرْدَائِ رضی اللہ عنہ أَنَّہُ کَانَ إِذَا نَزَلَ بِہِ ضَیْفٌ قَالَ: یَقُوْلُ لَہُ أَبُوْ الدَّرْدَائِ: مُقِیْمٌ فَنُسَرِّحُ أَوْظَاعِنٌ فَنَعْلِفُ؟ قَالَ: فَإِنْ قَالَ لَہُ ظَاعِنٌ قَالَ لَہُ: مَاأَجِدُ لَکَ شَیْئًا خَیْرًا مِنْ شَیْئٍ أَمَرَنَا بِہِ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قُلْنَا: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! ذَھَبَ الْأَغْنِیَائُ بِالْأَجْرِ، یَحُجُّونَ وَلاَ نَحُجُّ، وَیُجَاھِدُوْنَ وَلاَ نُجَاھِدُ، وَکَذَا وَکَذَا، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((أَلاَ أَدُلُّکُمْ عَلٰی شَیْئٍ إِنْ أَخَذْتُمْ بِہِ جِئْتُمْ مِنْ أَفْضَلِ مَایَجِیئُ بِہِ أَحَدٌ مِنْہُمْ، أَنْ تُکَبِّرُوا اللّٰہَ أَرْبَعًاوَثَلاَ ثِیْنَ، وَتُسَبِّحُوْہُ ثَلاَثًا وَّثَلاَثِیْنَ وَتَحْمَدُوْا ثَلاَثًا وَّ ثَلاَثِیْنَ فِیْ دُبُرِ کُلِّ صَلاَۃٍ۔)) (مسند احمد: ۲۸۰۶۵)
ابو عمر صینی کہتے ہیں: سیدناابو درداء رضی اللہ عنہ کے پاس جب کوئی مہمان آتا تو وہ اسے کہتے: کیا آپ ٹھہریں گے کہ ہم آپ کی سواری کو چراگاہ میں چرائیںیا آپ جائیں گے کہ ہم یہیںاس کو چارہ ڈال دیں۔ جب وہ مہمان کہتا کہ وہ تو جانے والا ہے تو سیدنا ابو الدرداء رضی اللہ عنہ اسے کہتے: میں تیرے لئے اس سے بہتر کوئی چیز نہیں پاتا کہ جس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں حکم دیا، بات یہ ہے کہ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! سارا اجر تو مالدار لوگ لیے جا رہے ہیں، وہ حج کرتے ہیں اور ہم حج نہیں کر سکتے، وہ جہاد کرتے ہیں اور ہم جہاد نہیں کر سکتے اور وہ فلاں فلاں عمل بھی کرتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہاری ایسی چیز کی طرف رہنمائی نہ کر دوں کہ اگر تم نے اس کو تھامے رکھا تو تم ایسا افضل عمل کرو گے کہ ان میں سے کوئی ایک ایسا عمل کرتا ہے، تم ہر نماز کے بعد چونتیس مرتبہ اَللّٰہُ اَکْبَرُ، تینتیس مرتبہ سُبْحَانَ اللّٰہِ اور تینتیس مرتبہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کہا کرو۔
Musnad Ahmad, Hadith(1866)