عَنْ أَبِي جُرَىٍّ الْهُجَيْمِيّ قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ الهَِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّا قَوْمٌ مِّنَ أَهْلِ الْبَادِيَةِ فَعَلِّمْنَا شَيْئًا يَّنْفَعُنَا اللهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى بِهِ قَالَ: لَا تَحْقِرَنَّ مِنَ الْمَعْرُوفِ شَيْئًا وَلَوْ أَنْ تُفْرِغَ مِنْ دَلْوِكَ فِي إِنَاءِ الْمُسْتَسْقِي وَلَوْ أَنْ تُكَلِّمَ أَخَاكَ وَوَجْهُكَ إِلَيْهِ مُنْبَسِطٌ وَإِيَّاكَ وَتَسْبِيلَ الْإِزَارِ فَإِنَّهُ مِنَ الْخُيَلَاءِ وَالْخُيَلَاءُ لَا يُحِبُّهَا اللهُ عَزَّ وَجَلَّ وَإِنِ امْرُؤٌ سَبَّكَ بِمَا يَعْلَمُ فِيكَ فَلَا تَسُبَّهُ بِمَا تَعْلَمُ فِيهِ فَإِنَّ أَجْرَهُ لَكَ وَوَبَالُه عَلَى مَنْ قَالَهُ .
ابو جری الہجیمی سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! ہم دیہاتی لوگ ہیں، ہمیں ایسی بات بتائیے جس سے ہمیں اللہ تعالٰی نفع دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی نیکی کو حقیر مت سمجھو، اگرچہ تم اپنے ڈول سے پانی طلب کرنے والے کے برتن میں کچھ ڈال دو، اگرچہ تم اپنے بھائی سے مسکراتے ہوئے چہرے سے ملو، اور تہہ بند لٹکانے سے بچو، کیوں کہ یہ تکبر کی علامت ہے، اور تکبر کو اللہ تعالیٰ پسند نہیں فرماتا، اگر کوئی آدمی تم میں موجود (کسی) عیب کا طعنہ دے تو تم اس میں موجود عیب کا طعنہ مت دو، کیوں کہ اس کا اجر تمہارے لئے اور اس کا وبال اس کے لئے ہے جس نے طعنہ دیا
Silsila Sahih, Hadith(1868)