Blog
Books



عَنْ بُسْرِ بْنِ جَحَّاشٍ الْقُرَشِيِّ ، قَالَ: تَلاَ رَسُوْلُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم هَذِهِ الآيَة:فَمَالِ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا قِبَلَکَ مُہۡطِعِیۡنَ ﴿ۙ۳۶﴾ عَنِ الۡیَمِیۡنِ وَ عَنِ الشِّمَالِ عِزِیۡنَ ﴿۳۷﴾ اَیَطۡمَعُ کُلُّ امۡرِیًٔ مِّنۡہُمۡ اَنۡ یُّدۡخَلَ جَنَّۃَ نَعِیۡمٍ ﴿ۙ۳۸﴾ کَلَّا ؕ اِنَّا خَلَقۡنٰہُمۡ مِّمَّا یَعۡلَمُوۡنَ ﴿۳۹﴾ ثُمَّ بَزَقَ رَسُوْلُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌عَلَى كَفِّهِ فَقَالَ: يَقُوْلُ اللهُ: يا ابْنَ آدَمَ أَنَّى تُعْجِزُنِي وَقَدْ خَلَقْتُكَ مِنْ مِّثْلِ هَذِهِ؟ حَتَّى إِذَا سَوَّيْتُكَ وَعَدَلْتُكَ مَشَيْتَ بَيْنَ بُرْدَيْنِ وَلِلْأَرْضِ مِنْكَ وَئِيدٌ - يَعْنِي: شَكْوَى - فَجَمَعْتَ وَمَنَعْتَ حَتَّى إِذَا بَلَغَتِ التَّرَاقِيَ قُلْتَ أَتَصَدَّقُ وَأَنَّى أَوَانُ الصَّدَقَةِ؟
بسر بن جاںش قرشی سےمروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیات تلاوت فرمائیں:فَمَالِ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا قِبَلَکَ مُہۡطِعِیۡنَ ﴿ۙ۳۶﴾ عَنِ الۡیَمِیۡنِ وَ عَنِ الشِّمَالِ عِزِیۡنَ ﴿۳۷﴾ اَیَطۡمَعُ کُلُّ امۡرِیًٔ مِّنۡہُمۡ اَنۡ یُّدۡخَلَ جَنَّۃَ نَعِیۡمٍ ﴿ۙ۳۸﴾ کَلَّا ؕ اِنَّا خَلَقۡنٰہُمۡ مِّمَّا یَعۡلَمُوۡنَ ﴿۳۹﴾ ترجمہ:”تو ان کافروں کو کیا ہوا ہے کہ تمہاری طرف دوڑے چلے آتے ہیں۔اور دائیں بائیں سے گروہ گروہ ہو کر (جمع ہوتے جاتے ہیں)۔کیا ان میں سے ہر شخص یہ توقع رکھتا ہے کہ نعمت والی جنتوں میں داخل کیا جائے گا؟ہرگز نہیں،ہم نے ان کو اس چیز سے پیدا کیا ہے جسے وہ جانتے ہیں“۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ہتھیلی پر لعاب مبارک ڈالا اور فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : اے ابن آدم!تم مجھے عاجز سمجھتے ہو حالانکہ میں نے تمہیں اسی چیز سے پیدا کیا، پھر تمہیں برابر کیا تمہاراجوڑ جوڑ درست مقام پر لگایا۔ (اور جب) تم دو دھاری دار چادروں میں چلتے ہو اور زمین تم سے شکوہ کرتی ہے، پھر تم نے(مال) جمع کیا اور روک کر رکھ لیا، حتی کہ جب تمہاری جان نکلنے لگی تو تم کہنے لگے: میں صدقہ کرتا ہوں، اب صدقے کا وقت کہاں ؟
Silsila Sahih, Hadith(1878)
Background
Arabic

Urdu

English