وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدِي فِي مَرضه سِتَّةُ دَنَانِيرَ أَوْ سَبْعَةٌ فَأَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أُفَرِّقَهَا فَشَغَلَنِي وَجَعُ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ سَأَلَنِي عَنْهَا: «مَا فَعَلَتِ السِّتَّةُ أَوِ السَّبْعَة؟» قلت: لَا وَالله لقد كَانَ شَغَلَنِي وَجَعُكَ فَدَعَا بِهَا ثُمَّ وَضَعَهَا فِي كَفِّهِ فَقَالَ: «مَا ظَنُّ نَبِيِّ اللَّهِ لَوْ لَقِيَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَهَذِهِ عِنْدَهُ؟» . رَوَاهُ أَحْمد
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا ، جب رسول اللہ ﷺ بیمار ہوئے تو میرے پاس آپ کے چھ یا سات دینار تھے ، رسول اللہ ﷺ نے مجھے حکم فرمایا کہ میں انہیں تقسیم کر دوں ، لیکن نبی ﷺ کی تکلیف نے مجھے مصروف رکھا ، آپ نے ان کے متعلق پھر مجھ سے پوچھا :’’ آپ نے ان چھ یا سات دیناروں کا کیا کیا ؟‘‘ میں نے عرض کیا ، اللہ کی قسم ! آپ کی تکلیف نے مجھے مصروف کر دیا ، انہوں نے وہ منگائے ، پھر انہیں اپنی ہتھیلی میں رکھا ، فرمایا :’’ اللہ کا نبی کیا گمان کرے کہ وہ اللہ عزوجل سے ملاقات کرے اور یہ اس کے پاس ہوں ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد ۔