۔ (۱۹۲) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ): بِنَحْوِہِ وَفِیْہِ زَیَادَۃُ: ((تَعَرَّفْ اِلَی اللّٰہِ فِی الرَّخَائِ یَعْرِفْکَ فِی الشِّدَّۃِ (وَفِیْہِ أَیْضًا) فَلَوْ أَنَّ الْخَلْقَ کُلَّہُمْ جَمِیْعًا أَرَادُوْا أَنْ یَنْفَعُوْکَ بِشَیْئٍ لَمْ یَکْتُبْہُ اللّٰہُ عَلَیْکَ لَمْ یَقْدِرُوْا عَلَیْہِ، وَاِنْ أَرَادُوْا أَنْ یَضُرُّوْکَ بِشَیْئٍ لَمْ یَکْتُبْہُ اللّٰہُ عَلَیْکَ لَمْ یَقْدِرُوْا عَلَیْہِ، وَاعْلَمْ أَنَّ فِی الصَّبْرِ عَلٰی مَا تَکْرَہُ خَیْرًا کَثِیْرًا وَ أَنَّ النَّصْرَ مَعَ الصَّبْرِ وَ أَنَّ الْفَرْجَ مَعَ الْکَرْبِ وَأَنَّ مَعَ الْعُسْرِ یُسْرًا۔)) (مسند أحمد: ۲۸۰۳)
۔ (دوسری سند) اسی طرح کی روایت ہے، البتہ اس میں ان الفاظ کی زیادتی ہے: تو خوشحالی میں اللہ تعالیٰ کو پہنچان کے رکھ، وہ تنگ دستی میں تجھے پہنچان لے گا، پس اگر ساری مخلوق تجھے کسی ایسی چیز کا فائدہ دینے کا ارادہ کر لے، جو اللہ تعالیٰ نے تیرے حق میں نہیں لکھی تو (وہ جو… مرضی کر لیں، بہرحال) ان کو یہ قدرت نہیں ہو گی، اسی طرح اگر وہ تجھے ایسا نقصان دینے پر تُل جائیں، جو اللہ تعالیٰ نے تیرے نصیبے میں نہیں لکھا، تو وہ ایسا کرنے کی طاقت بھی نہیں رکھیں گے، تو جان لے کہ ناپسندیدہ چیزوں پر صبر کرنے میں بڑی خیر ہے اور مدد صبر کے ساتھ، کشادگی تنگی کے ساتھ اور آسانی مشکل کے ساتھ ہوتی ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(192)