وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: مَنْ كَانَ مُسْتَنًّا فليسن بِمَنْ قَدْ مَاتَ فَإِنَّ الْحَيَّ لَا تُؤْمَنُ عَلَيْهِ الْفِتْنَةُ. أُولَئِكَ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانُوا أَفْضَلَ هَذِهِ الْأُمَّةِ أَبَرَّهَا قُلُوبًا وَأَعْمَقَهَا عِلْمًا وَأَقَلَّهَا تَكَلُّفًا اخْتَارَهُمُ اللَّهُ لِصُحْبَةِ نَبِيِّهِ وَلِإِقَامَةِ دِينِهِ فَاعْرِفُوا لَهُمْ فَضْلَهُمْ وَاتَّبِعُوهُمْ عَلَى آثَارِهِمْ وَتَمَسَّكُوا بِمَا اسْتَطَعْتُمْ مِنْ أَخْلَاقِهِمْ وَسِيَرِهِمْ فَإِنَّهُمْ كَانُوا عَلَى الْهَدْيِ الْمُسْتَقِيمِ. رَوَاهُ رزين
ابن مسعود ؓ نے فرمایا : جو کوئی کسی شخص کی راہ اپنانا چاہے تو وہ ان اشخاص کی راہ اپنائے جو فوت ہو چکے ہیں ، کیونکہ زندہ شخص فتنے سے محفوظ نہیں رہا ، اور وہ (فوت شدہ اشخاص) محمد ﷺ کے ساتھی ہیں ، وہ اس امت کے بہترین افراد تھے ، وہ دل کے صاف ، علم میں عمیق اور تکلف و تصنع میں بہت کم تھے ، اللہ نے اپنے نبی ﷺ کی صحبت اور اپنے دین کی اقامت کے لیے انہیں منتخب فرمایا ، پس ان کی فضیلت کو پہچانو ، ان کے آثار کی اتباع کرو اور ان کے اخلاق و کردار کو اپنانے کی مقدور بھر کوشش کرو ، کیونکہ وہ ہدایت مستقیم پر تھے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ رزین (لم اجدہ) ۔