عَن جَابِرٍ: (أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنُسْخَةٍ مِنَ التَّوْرَاةِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذِهِ نُسْخَةٌ مِنَ التَّوْرَاةِ فَسَكَتَ فَجَعَلَ يقْرَأ وَوجه رَسُول الله يَتَغَيَّرُ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ ثَكِلَتْكَ الثَّوَاكِلُ مَا تَرَى مَا بِوَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَظَرَ عُمَرُ إِلَى وَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَعُوذُ بِاللَّه من غضب الله وَغَضب رَسُوله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْ بَدَا لَكُمْ مُوسَى فَاتَّبَعْتُمُوهُ وَتَرَكْتُمُونِي لَضَلَلْتُمْ عَنْ سَوَاءِ السَّبِيلِ وَلَوْ كَانَ حَيًّا وَأَدْرَكَ نُبُوَّتِي لَاتَّبَعَنِي)
رَوَاهُ الدَّارمِيّ
جابر ؓ سے روایت ہے ، عمر بن خطاب ؓ تورات کا ایک نسخہ لے کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا ، اللہ کے رسول ! یہ تورات کا نسخہ ہے ، آپ خاموش رہے ، اور انہوں نے اسے پڑھنا شروع کر دیا ، جبکہ رسول اللہ کے چہرہ مبارک کا رنگ بدلنے لگا ، ابوبکر نے فرمایا : گم کرنے والی تمہیں گم پائیں ، تم رسول اللہ ﷺ کے رخ انور کی طرف نہیں دیکھ رہے ، عمر ؓ نے رسول اللہ ﷺ کا چہرہ مبارک دیکھا تو فوراً کہا : میں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے غضب سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں ، میں اللہ کے رب ہونے ، اسلام کے دین ہونے اور محمد ﷺ کے نبی ہونے پر راضی ہوں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ﷺ کی جان ہے ۔ اگر موسیٰ ؑ بھی تمہارے سامنے آ جائیں اور تم مجھے چھوڑ کر ان کی اتباع کرنے لگو تو تم سیدھی راہ سے گمراہ ہو جاؤ گے ، اور اگر وہ زندہ ہوتے اور وہ میری نبوت (کا زمانہ ) پا لیتے تو وہ بھی میری ہی اتباع کرتے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الدارمی (۱/ ۱۱۵ ، ۱۱۶ ح ۴۴۱) ۔