عَنْ أَسْمَاءَ ابْنَةِ يَزِيدَ الأَنْصَارِيَة، قَالَتْ: مَرَّ بِيَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَأَنَا فِي جَوَارِ أَترَابٍ لِي ، فَسَلَّمَ عَلَيْنَا وَقَالَ: إِيَّاكُنَّ وَكُفْرَ الْمُنَعَّمِينَ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ! وَمَا كُفْرُ الْمُنَعَّمِينَ؟ قَالَ: لَعَلَّ إِحْدَاكُنَّ أَنْ تَطُولَ أَيْمَتُهَا بَيْنَ أَبَوَيْهَا وَتَعْنُسَ فَيَرْزُقَهَا اللهُ عَزَّ وَجَلَّ زَوْجًا وَيَرْزُقَهَا مِنْهُ مَالًا وَوَلَدًا فَتَغْضَبُ الْغَضْبَةَ فَتَكْفُرُ فتَقُولُ: مَا رَأَيْتُ مِنْكَ خَيْرًا قَطُّ
اسماء بنت یزید انصاریہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے، اور میں اپنی سہیلیوں کے ساتھ بیٹھی تھی ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سلام کیا اور فرمایا: خوشحال لوگوں کی طرح ناشکری کرنے سے بچو، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! خوشحال لوگوں کی نا شکری کیا ہے؟ آپ نے فرمایا:ممکن ہے تم میں سے کوئی عورت لمبی عمراپنے والدین کے درمیان غیرشادی شدہ رہے،پھر اللہ تعالیٰ اسے شوہر عطا کر دے، پھر اس سے اولاد عطا کرے، پھر کسی دن غصے میں آکر اس کی نا شکری کر بیٹھے اور کہے: میں نے تو کبھی تم سے بھلائی دیکھی ہی نہیں۔
Silsila Sahih, Hadith(1940)