عَنْ عَائِشَة، قَالَتْ: جَاءَتْ عَجُوْزٌ إِلَى النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَهُوَ عِنْدِي، فَقَالَ: لَهَا رَسُوْلُ اللهِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : « مَنْ أَنْتِ؟» قَالَتْ: أَنَا جُثَامَة الْمُزَنية، فَقَالَ: « بَلْ أَنْتِ حَسَّانَةُ الْمُزنية ، كَيْفَ أَنْتُمْ ؟ كَيْفَ حَالُكُم ؟ كَيْفَ كُنْتُمْ بَعْدَنَا ؟ » قَالَتْ: بِخَيْر بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُوْل اللهِ، فَلَمَّا خَرَجتْ قُلْت: يَا رَسُولَ الله، تُقْبِلُ عَلَى هَذِهِ الْعَجُوز هَذَا الْإِقْبَال؟ فَقَالَ: « إِنَّهاَ كَانَتْ تَّأْتِيْنَا زَمَن خَدِيْجَة، وَإِنَّ حُسْن الْعَهْدِ مِنَ الْإِيْمَان».
عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک بوڑھی عوت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی۔ آپ میرے پاس تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: تم کون ہو؟ اس نے کہا: جثامہ مزنیہ۔ آپ نے فرمایا: بلکہ تم حسانہ مزنیہ ہو۔ تم کیسے ہو؟ تمہارا کیا حال ہے؟ ہمارے بعد تمہارا کیا بنا؟ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! خیریت سے ہیں، میرے ماں باپ آپ پر قربان۔جب وہ چلی گئی تو میں نے کہا:اے اللہ کے رسول! آپ اس بوڑھی عورت پر اتنی توجہ دے رہے تھے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کے زمانے میں آیا کرتی تھی، اور اچھا برتاؤ ایمان سے ہے۔
Silsila Sahih, Hadith(1949)