۔ (۱۹۷۵) عَنْ إِبْرَاھِیْمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِاللّٰہِ (بْنِ مَسْعُوْدٍ) رضی اللہ عنہ قَالَ: صَلّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صَلاَۃً فَلَا أَدْرِیْ زَادَ أَمْ نَقَصَ فَلَمَّا سَلَّمَ، قِیْلَ لَہُ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! ھَلْ حَدَثَ فِی الصَّلاَۃِ شَیْئٌ؟ قَالَ: ((لاَ، وَمَا ذَاکَ؟)) قَالُوْا: صَلَّیْتَ کَذَا وَکَذَا،، قَالَ: فَثَنٰی رِجْلَیْہِ فَسَجَدَ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ، فَلَمَّا سَلَّمَ، قَالَ: ((إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أَنْسٰی کَمَا تَنْسَوْنَ، وَإِذَاشَکَّ أَحَدُ کُمْ فِی الصَّلاَۃِ فَلْیَتَحَرَّ الصَّلاَۃ،َ فَإِذَا سَلَّمَ فَلْیَسْجُدْ سَجْدَتَیْنِ۔)) (مسند احمد: ۳۶۰۲)
سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک نماز پڑھائی،مجھےیہ یاد نہیں رہا کہ زیادتی ہو گئی تھییا کمی، جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سلام پھیرا تو کسی نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا نماز میں کوئی نئی چیز مشروع ہو گئی ہے؟ آ پ نے فرمایا: (نہیں، اور وہ کیا ہے (جو تم محسوس کر رہے ہو)؟ لوگوںنے کہا: آپ نے اتنی اتنی نماز پڑھائی ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے پاؤں موڑے اور سہوکے دو سجدے کئے، پھر جب سلام پھیرا تو فرمایا: میںتوایک انسان ہی ہوں، جیسے تم بھول جاتے ہو اسی طرح میں بھی بھول جاتا ہوں، جب تم میں سے کسی کو نماز میں شک ہو جائے تو وہ نماز (کی رکعات کی تعداد کی درست صورت کو) تلاش کرے اور جب سلام پھیرے تو دو سجدے کر لے۔
Musnad Ahmad, Hadith(1975)