عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذ بْنِ أَنَسٍ عَنِ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم أَنَّ امْرَأَةً أَتَتْهُ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ! انْطَلَقَ زَوْجِي غَازِيًا وَكُنْتُ أَقْتَدِي بِصَلَاتِهِ إِذَا صَلَّى وَبِفِعْلِهِ كُلِّهِ فَأَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ يُّبْلِغُنِي عَمَلَهُ حَتَّى يَرْجِعَ فَقَالَ لَهَا: أَتَسْتَطِيعِينَ أَنْ تَقُومِي وَلَا تَقْعُدِي وَتَصُومِي وَلَا تُفْطِرِي وَتَذْكُرِي اللهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَلَا تَفْتُرِي حَتَّى يَرْجِعَ؟ قَالَتْ: مَا أُطِيقُ هَذَا يَا رَسُولَ اللهِ! فَقَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ طُوِّقْتِيهِ مَا بَلَغْتِ الْعُشْرَ مِنْ عَمَلِهِ حَتَّى يَرْجِعَ.
سہل بن معاذ بن انس رحمۃ اللہ علیہ اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ ایک عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہنے لگی: اے اللہ کے رسول ! میرا شوہر جہاد کے لئے چلا گیا ہے، جب وہ نماز پڑھتا تھا تو میں بھی نماز پڑھتی تھی، اور جو کام وہ کرتا میں کرتی تھی، جب تک وہ واپس آئے مجھے ایسا عمل بتایئے جو اس کے عمل کے برابر ہو؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا: کیا تم اس بات کی طاقت رکھتی ہو کہ جب تک وہ لوٹ آئے قیام کرو، تو قیام کرتی رہو اور روزہ رکھو تو افطار نہ کرو، اور اللہ تبارک و تعالیٰ کا ذکر کرتی رہو ؟ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھ میں اتنی طاقت نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر تمہیں اتنی طاقت دے بھی دی جائے تو جب تک وہ لوٹ نہ آئے تم اس کے عمل کے دسویں حصے کو بھی نہیں پہنچ سکتیں ۔
Silsila Sahih, Hadith(2011)