وَعَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى رَجُلًا بِالْبَقِيعِ وَهُوَ يَحْتَجِمُ وَهُوَ آخِذٌ بِيَدِي لِثَمَانِيَ عَشْرَةَ خَلَتْ مِنْ رَمَضَانَ فَقَالَ: «أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ. قَالَ الشَّيْخُ الْإِمَامُ مُحْيِي السُّنَّةِ رَحِمَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ: وَتَأَوَّلَهُ بَعْضُ مَنْ رَخَّصَ فِي الْحِجَامَةِ: أَيْ تَعَرُّضًا لِلْإِفْطَارِ: الْمَحْجُومُ لِلضَّعْفِ وَالْحَاجِمُ لِأَنَّهُ لَا يَأْمَنُ مِنْ أَنْ يَصِلَ شَيْءٌ إِلَى جَوْفِهِ بمص الملازم
شداد بن اوس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ بقیع میں ایک آدمی کے پاس سے گزرے جب کہ وہ پچھنے لگوا رہا تھا ، آپ میرا ہاتھ تھامے ہوئے تھے اور رمضان کی اٹھارہ تاریخ تھی ۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ پچھنے لگانے اور لگوانے والے کا روزہ ٹوٹ گیا ۔‘‘ ابوداؤد ، ابن ماجہ ، دارمی ۔ الشیخ الامام محی السنہ نے فرمایا : اور جن بعض حضرات نے روزہ کی حالت میں پچھنے لگوانے کی اجازت دی ہے ، انہوں نے یہ تاویل کی ہے کہ پچھنے لگوانے والا کمزوری کی وجہ سے افطار کے قریب پہنچ جاتا ہے ، جب کہ پچھنے لگانے والا اس چوسنے کی وجہ سے پیٹ میں کوئی چیز پہنچنے سے بچ نہیں سکتا ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ و الدارمی ۔