Blog
Books



۔ (۲۰۴۵) عَنْ أَبِیْ إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ قَالَ: سَأَلْنَا عَلِیًّا ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنْ تَطَوُّعِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِالنَّہَارِ، فَقَالَ: إِنَّکُمْ لَا تُطِیْقُوْنَہُ، قَالَ: قُلْنَا: أَخْبِرْنَا بِہِ، نَأْخُذُ مِنْہُ مَا أَطَقْنَا، قَالَ: کَانَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا صَلَّی الْفَجْرَ أَمْھَلَ حَتّٰی إِذَا کَانَتِ الشَّمْسُ مِنْ ھٰہُنَا یَعْنِی مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ مِقْدَارَ ھَا مِنْ صَلَاۃِ الْعَصْرِ مِنْ ھٰہُنَا یَعْنِی مِنْ قِبَلِ الْمَغْرِبِ، قَامَ فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ، ثُمَّ یُمْہِلُ حَتّٰی إِذَا کَانَتِ الشَّمْسُ مِنْ ھٰہُنَا یَعْنِی مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ مِقْدَارَھَا مِنْ صَلَاۃِ الظُّہْرِ مِنْ ھٰہُنَا یَعْنِیْ مِنْ قِبَلِ الْمَغْرِبِ، قَامَ فَصَلّٰی أَرْبَعًا وَأَرْبَعًا قَبْلَ الظُّہْرِ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ وَرَکْعَتَیْنِ بَعْدَھَا، وَأَرْبَعًا قَبْلَ الْعَصْرِ یَفْصِلُ بَیْنَ کُلِّ رَکْعَتَیْنِ بِالتَّسْلِیْمِ عَلَی الْمَلَائِکَۃِ الْمُقَرَّبِیْنَ وَالنَّبِیِّیْنَ وَمَنْ تَبِعَہُمْ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُسْلِمِیْنَ، قَالَ: قَالَ عَلَیٌّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: تِلْکَ سِتَّ عَشْرَۃَ رَکْعَۃً تَطَوُّعُ النَّبِیِّ ّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِالنَّہَارِ وَقَلَّ مَنْ یُدَاوِمُ عَلَیْہَا۔ (مسند احمد: ۶۵۰)
عاصم بن ضمرۃ کہتے ہیں: ہم نے سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دن کے وقت کی نفلی نماز کے بارے میں پوچھا، انہوں نے کہا: تم تو اس کی ادائیگی کی طاقت ہی نہیں رکھتے۔ ہم نے کہا: آپ ہمیں بتا تو دیں، جتنی طاقت ہم میں ہوئی، ہم اس کے مطابق عمل کریں گے، انہوں نے کہا: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب فجر کی نماز پڑھ لیتے تو ٹھہر جاتے حتیٰ کہ جب سورج مشرق کی سمت میں اتنا بلند ہو جاتا جتنا کہ عصر کی نماز کے وقت مغرب کی طرف ہوتا ہے، اس وقت آپ اٹھ کر دو رکعتیں پڑھتے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ٹھہر جاتے، حتیٰ کہ جب سورج مشرق کی سمت میں وہاں آ جاتا، جہاں ظہر کے وقت مغرب میں ہوتا ہے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم چار رکعت ادا کرتے، پھر چار رکعتیں ظہر سے پہلے پڑھتے، جکہ سورج ڈھل چکا ہوتا تھا، ظہر کے بعد دو رکعتیں اورعصر سے پہلے چار رکعت ادا کرتے تھے اور ہر دو رکعتوں کے درمیان مقرب فرشتوں، نبیوں اور ان کی پیروی کرنے والے مومنوں اور مسلمانوں کے لیے سلامتی کی دعا کرنے کے ساتھ فرق کرتے (یعنی سلام پھیرتے)۔ پھر سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: یہ سولہ رکعات نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی دن کے وقت نفل نماز ہے اور ایسے لوگ کم ہی ہیں، جو ان پر ہمیشگی کرتے ہیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(2045)
Background
Arabic

Urdu

English