وَعَن شَقِيق: كَانَ عبد الله يُذَكِّرُ النَّاسَ فِي كُلِّ خَمِيسٍ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ لَوَدِدْتُ أَنَّكَ ذكرتنا كُلِّ يَوْمٍ قَالَ أَمَا إِنَّهُ يَمْنَعُنِي مِنْ ذَلِكَ أَنِّي أَكْرَهُ أَنْ أُمِلَّكُمْ وَإِنِّي أَتَخَوَّلُكُمْ بِالْمَوْعِظَةِ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَخَوَّلُنَا بِهَا مَخَافَةَ السَّآمَةِ عَلَيْنَا
شقیق ؒ بیان کرتے ہیں ، عبداللہ بن مسعود ؓ ہر جمعرات لوگوں کو وعظ و نصیحت کیا کرتے تھے ، کسی آدمی نے ان سے کہا : ابوعبدالرحمن ! میں چاہتا ہوں کہ آپ ہر روز ہمیں وعظ و نصیحت کیا کریں ، انہوں نے فرمایا : سن لو ! ہر روز وعظ و نصیحت کرنے سے مجھے یہی امر مانع ہے کہ میں تمہیں اکتاہٹ میں ڈالنا ناپسند کرتا ہوں ، میں وعظ و نصیحت کے ذریعے تمہارا ویسے ہی خیال رکھتا ہوں جیسے رسول اللہ ﷺ اس اندیشے کے پیش نظر کے ہم اکتا نہ جائیں ، ہمارا خیال رکھا کرتے تھے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۶۸) و مسلم ۔