۔ (۲۰۷۰) حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ قَالَ ثَنَا طَلْحَۃُ بْنُ یَحَیٰی قَالَ زَعَمَ لِیْ عُبَیْدُ اللّٰہِ بْنُ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عُتْبَۃَ أَنَّ مُعَاوِیَۃَ أَرْسَلَ إِلٰی عَائِشَۃَ رضی اللہ عنہا یَسْأَلُھَا ھَلْ صَلَّی النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بَعْدَ الْعَصْرِ شَیْئًا؟ قَالَتْ: أَمَّا عِنْدِی فَلَا، وَلٰکِنَّ أُمَّ سَلَمَۃَ أَخْبَرتْنِیْ أَنَّہُ فَعَلَ ذٰلِکَ فَأَرْسِلْ إِلَیْہَا فَاسْئَلْھَا، فَأَرْسَلَ إِلٰی أُمِّ سَلَمَۃَ، فَقَالَتْ: نَعَمْ، دَخَلَ عَلَیَّ بَعْدَ الْعَصْرِ فَصَلّٰی سَجْدَتَیْنِ، قُلْتُ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! أُنْزِلَ عَلَیْکَ فِیْ ھَاتَیْنِ السَّجْدَتَیْنِ؟ قَالَ: ((لَا وَلٰکِنْ صَلَّیْتُ الظُّہْرَ فَشُغِلْتُ فَاسَتَدْرَکْتُہَا بَعْدَ الْعَصْرِ۔)) (مسند احمد: ۲۷۱۶۸)
عبید اللہ بن عبد اللہ نے کہا کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان کو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف یہ بات پوچھنے کے لیے بھیجا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عصر کے بعد کوئی نماز پڑھی ہے؟ انہوں نے کہا: میرے پاس تو ایسے نہیں ہوا، البتہ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے مجھے بتایا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھی تھیں، لہٰذا تم ان کی طرف پیغام بھیج کر ان سے پوچھ لو، پس انھوں نے سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی طرف پیغام بھیجا، انہوں نے کہا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عصر کے بعد میرے پاس آئے اور یہ دورکعتیںپڑھیں، میں نے کہا: اے اللہ کے نبی! کیا ان دو رکعتوںکے بارے میں کوئی نیا حکم نازل ہوا ہے؟ آپ نے فرمایا: نہیں، بات یہ ہے کہ میں ظہر کی نماز پڑھ کر مصروف ہو گیاتھا، اس لیے اب عصر کے بعد ان کو ادا کیا ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(2070)