۔ (۲۰۷۷) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ قَالَ: صَلّٰی بِنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ أَبِیْ سُفْیَانَ صَلَاۃَ الْعَصْرِ فَأَرْسَلَ إِلٰی مَیْمُوْنَۃَ (زَوْجِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) ثُمَّ أَتْبَعَہُ رَجُلاً آخَرَ، فَقَاَ لَتْ: اِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کَانَیُجَہِّزُ بَعْثًا وَلَمْ یَکُنْ عِنْدَہُ ظَہْرٌ، فَجَائَ ظَھْرٌ مِنْ الصَّدَقَۃِ فَجَعَلَ یُقَسِّمُہُ بَیْنَہُمْ، فَحَبَسُوْہُ حَتّٰی أَرْھَقَ الْعَصْرُ وَکَانَ یُصَلِّیْ قَبْلَ الْعَصْرِ رَکْعَتَیْنِ أَوْ مَا شَائَ اللّٰہُ، فَصَلَّی الْعَصْرَ ثُمَّ رَجَعَ فَصَلّٰی مَا کَانَ یُصَلِّیْ قَبْلَہَا، وَکَانَ إِذَا صَلّٰی صَلَاۃً أَوْفَعَلَ شَیْئًایُحِبُّ أَنْ یُدَاوِمَ عَلَیْہِ۔ (مسند احمد: ۲۷۳۷۶)
عبد اللہ بن حارث کہتے ہیں: سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ نے عصر کی نماز پڑھائی اور زوجۂ رسول سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کی طرف (ایک آدمی) بھیجا اورپھر اس کے پیچھے ایک اور آدمی بھی بھیج دیا،میمونہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک لشکر تیار کر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس سواریاں نہیںتھیں، لیکن اسی اثنا میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس صدقے کی سواریاں لائی گئیں، آپ انہیں صحابہ میں تقسیم کرنے لگے اور انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو روک دیا، حتیٰ کہ عصر کا وقت ہوگیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عصر سے پہلے دو یا اس سے زائد رکعتیں، جتنی اللہ تعالیٰ کو منظور ہوتیں، پڑھتے تھے، (اس دن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ رکعتیں ادا نہ کر سکے تھے) اس لیے جب عصر پڑھ کر واپس آئے تو وہ پہلے والی نماز ادا کی، اصل بات یہ تھی کہ جب آپ کوئی نماز پڑھتے یا کوئی کام کرتے تو اس پر ہمیشگی کرنا پسند فرماتے تھے۔
Musnad Ahmad, Hadith(2077)