Blog
Books



۔ (۲۰۹)۔عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِؓ أَنَّ رَجُلًا أَتَی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! أَیُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: ((اَلْاِیْمَانُ بِاللّٰہِ وَ تَصْدِیْقٌ بِہِ وَجِہَادٌ فِیْ سَبِیْلِہِ۔)) قَالَ: أُرِیْدُ أَہْوَنَ مِنْ ذٰلِکَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! قَالَ: ((السَّمَاحَۃُ وَالصَّبْرُ۔)) قَالَ: أُرِیْدُ أَہْوَنَ مِنْ ذٰلِکَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! قَالَ: ((لَا تَتَّہِمِ اللّٰہَ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی فِیْ شَیْئٍ قَضٰی لَکَ بِہِ۔)) (مسند أحمد: ۲۳۰۹۴)
سیدنا عبادہ بن صامت ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے نبی! کون سا عمل سب سے افضل ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا، اس کی تصدیق کرنا اور اس کے راستے میں جہاد کرنا۔ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرا ارادہ تو اس سے آسان عمل کا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: صبر وسماحت۔ لیکن اس نے پھر کہا: اے اللہ کے رسول! میرا ارادہ تو اس سے ہلکے عمل کا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تو پھر اللہ تعالیٰ تیرے بارے میں جو فیصلہ کر دے، اس میں اس کو متّہم نہ ٹھہرانا، (یعنی اللہ تعالیٰ کے فیصلے پر راضی ہو جانا)۔
Musnad Ahmad, Hadith(209)
Background
Arabic

Urdu

English