۔ (۲۰۸۹) عَنْ شُرَیْحِ بْنِ ھَانِیئٍ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَۃَ رضی اللہ عنہ عَنْ صَلَاۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَتْ: لَمْ تَکُنْ صَلَاۃٌ أَحْرٰی أَنْ یُؤَخِّرَھَا إِذَا کَانَ عَلٰی حَدِیْثٍ مِنْ صَلَاۃِ الْعِشَائِ الْآخِرَۃِ وَمَا صَلاَّھَا قَطُّ فَدَخَلَ عَلَیَّ إِلاَّ صَلّٰی بَعْدَھَا أَرْبَعًا أَوْسِتًّا وَمَا رَأَیْتُہُیَتَّقِی عَلَی الْأَرْضِ بِشَیْئٍ قَطُّ إِلاَّ أَنِّیْ أَذْکُرُ أَنَّ یَوْمَ مَطَرٍ اَلْقَیْنَا تَحْتَہُ بَتًّا فَکَاَنِّیْ أَنْظُرُ إِلٰی خَرْقٍ فِیْہِیَنْبُعُ مِنْہُ الْمَائُ۔ (مسند احمد: ۲۴۸۰۹)
شریح بن ہانی کہتے ہیں: میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز کے بارے میں سوال کیا، انہوں نے کہا: جب آپ گفتگو میں مصروف ہوتے تو عشاء کی نماز سے زیادہ مناسب کوئی ایسی نماز نہ ہوتی کہ جسے آپ مؤخر کریں، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ نماز پڑھ کر میرے پاس آتے تو اس کے بعد چار یا چھ رکعتیں ادا کرتے اور میں نے آپ کو نہیں دیکھا کہ آپ کوئی چیز بچھا کر زمین سے بچتے ہوں، ہاں یہ مجھے یاد آ رہا ہے کہ ایک بارش والے دن ہم نے آپ کے نیچے ایک چٹائی ڈالی تھی،لیکن گویا کہ میں اب بھی دیکھ رہی ہوں کہ اس کی پھٹی ہوئی جگہ سے پانی پھوٹ رہا تھا۔
Musnad Ahmad, Hadith(2089)