Blog
Books



۔ (۲۱۲)۔عَنْ عُمَرَبْنِ الْخَطَّابِ ؓ قَالَ: سَأَلَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَجُلٌ مِنْ جُہَیْنَۃَ أَوْ مُزَیْنَۃَ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! فِیْمَا نَعْمَلُ، أَفِیْ شَیْئٍ قَدْ خَلَا أَوْ مَضٰی أَوْ فِیْ شَیْئٍ یُسْتَأْنَفُ الْآنَ؟ قَالَ: ((فِیْ شَیْئٍ قَدْ خَلَا أَوْ مَضٰی۔)) فَقَالَ رَجُلٌ أَوْ بَعْضُ الْقَوْمِ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! فِیْمَا نَعْمَلُ؟ قَالَ: ((أَھْلُ الْجَنَّۃِ مُیَسَّرُوْنَ لِعَمَلِ أَھْلِ الْجَنَّۃِ وَ أَہْلُ النَّارِ مُیَسَّرُوْنَ لِعَمَلِ أَہْلِ النَّارِ۔)) (مسند أحمد: ۱۸۴)
سیدنا عمر بن خطاب ؓ سے مروی ہے کہ جہینہ یا مزینہ قبیلے کے ایک آدمی نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے سوال کرتے ہوئے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم کس چیز کے مطابق عمل کر رہے ہیں؟ کیا اس (تقدیر) کے مطابق جو گزر چکی ہے، یا اس چیز کے مطابق جو از سرِ نو ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اس چیز کے مطابق جو گزر چکی ہے۔ اس آدمی نے یا کسی اور شخص نے کہا: اے اللہ کے رسول! تو پھر عمل کی کیا حقیقت ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جنتیوں کے لیے اہلِ جنت کے عمل کو آسان کر دیا جاتا ہے اور جہنمیوں کے لیے اہلِ جہنم کے عمل کو آسان کر دیا جاتا ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(212)
Background
Arabic

Urdu

English