۔ (۲۱۳۳) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اللہ عنہ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کَانَ إِذَا قَامَ إِلَی الصَّلَاۃِ مِنْ جَوْفِ اللَّیْلِیَقُوْلُ: ((اَللّٰہُمَّ لَکَ الْحَمْدُ أَنْتَ نُوْرُ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَکَ الْحَمْدُ، أَنْتَ قَیَّامُ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَکَ الْحَمْدُ، أَنْتَ رَبُّ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضِ َومَنْ فِیْہِنَّ، أَنْتَ الْحَقُّ وَقَوْلُکَ الْحَقُّ وَ وَعْدُکَ الْحَقُّ وَلِقَاؤُکَ حَقٌّ وَالْجَنَّۃُ حَقٌّ وَالنَّارُ حَقٌّ وَالسَّاعَۃُ حَقٌ، اَللّٰہُمَّ لَکَ أَسْلَمْتُ وَبِکَ آمَنْتُ وَعَلَیْکَ تَوَ کَّلْتُ وَإِلَیْکَ أَنَبْتُ وَبِکَ خَاصَمْتُ وَإِلَیْکَ حَاکَمْتُ فَاغْفِرْلِی مَاقَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ، أَنْتَ الَّذِی لَاإِلٰہَ إِلاَّ أَنْتَ۔)) (مسند احمد: ۲۷۱۰)
سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب رات کو نماز کے لئے اٹھتے تو یہ دعا پڑھتے: اَللّٰہُمَّ لَکَ الْحَمْدُ أَنْتَ نُوْرُ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَکَ الْحَمْدُ، أَنْتَ قَیَّامُ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَکَ الْحَمْدُ، أَنْتَ رَبُّ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضِ َومَنْ فِیْہِنَّ، أَنْتَ الْحَقُّ وَقَوْلُکَ الْحَقُّ وَ وَعْدُکَ الْحَقُّ وَلِقَاؤُکَ حَقٌّ وَالْجَنَّۃُ حَقٌّ وَالنَّارُ حَقٌّ وَالسَّاعَۃُ حَقٌ، اَللّٰہُمَّ لَکَ أَسْلَمْتُ وَبِکَ آمَنْتُ وَعَلَیْکَ تَوَکَّلْتُ وَإِلَیْکَأَنَبْتُ وَبِکَ خَاصَمْتُ وَإِلَیْکَ حَاکَمْتُ فَاغْفِرْلِیْ مَاقَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ،أَنْتَ الَّذِیْ لَاإِلٰہَ إِلاَّ أَنْتَ (اے اللہ! تیرے لئے تعریف ہے، تو ہی آسمان و زمین کو پیدا کرنے والا ہے، تیرے لئے ہی ہرقسم کی تعریف ہے، تو ہی آسمانوں و زمین اور جو ان میں ہے، ان سب کا رب ہے، توحق ہے، تیری بات حق ہے، تیرا وعدہ حق ہے، تیری ملاقات حق ہے،جنت حق ہے، جہنم حق ہے اور قیامت حق ہے، اے اللہ تیرے لئے میں فرمانبردار ہوا، تیرے ساتھ میں ایمان لایا، تجھ پر میں نے توکل کیا، تیری طرف میں نے رجوع کیا ہے اور تیری توفیق سے میں نے جھگڑا کیا ہے اورتیری طرف ہی میں فیصلہ لے کر آیا ہوں، تو میرے لیے میرے وہ گناہ بخش دے، جو میں نے پہلے کیے، جو بعدمیں کیے، جو پوشیدہ طور پر کیے اور جو ظاہری طور پر کیے، تیرے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں ہے۔)
Musnad Ahmad, Hadith(2133)