Blog
Books



۔ (۲۱۴۰) وَعَنْہُ أَیْضًا قَالَ: بِتُّ عَنْدَ خَالَتِیْ مِیْمُوْنَۃَ فَقَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنَ اللَّیْلِ قَأَتٰی حَاجَتَہُ ثُمَّ غَسَلَ وَجْہَہُ وَیَدَیْہِ ثُمَّ قَامَ فَأَتَی الْقِرْبَۃ َفَأَطَلَقَ شِنَاقَہَا ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوْأً بَیْنَ الْوُضُوْئَیْنِ لَمْ یُکْثِرْ وَقَدْ أَبْلَغَ، ثُمَّ قَامَ فَصَلّٰی فَقُمْتُ فَتَمَطَّاْتُ کَرَاھِیْۃَ أَنْ یَرٰی أَنِّیْ کُنْتُ أَرْتَقِبُہُ، فَتَوَضَّأْتُ فَقَامَ یُصَلِّیْ فَقُمْتُ عَنْ یَّسَارِہِ فَأَخَذَ بِأُذُنِیْ فَأَدَارَنِیْ عَنْ یَّمِیْنِہِفَتَتَامَّتْ صَلَاۃُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنَ اللَّیْلِ ثَلَاثَ عَشْرَۃَ رَکْعَۃً، ثُمَّ اضْطَجَعَ فَنَامَ حَتّٰی نَفَخَ، وَکَانَ إِذَانَامَ نَفَخَ، فَأَتَاہُ بِلَالٌ فَآذَنَہُ بِالصَّلَاۃِ فَقَامَ فَصَلّٰی وَلَمْ یَتَوَضَّأْ وَکَانَ یَقُوْلُ فِیْ دُعَائِہِ: ((اَللّٰہُمَّ اجْعَلْ فِیْ قَلْبِیْ نُوْرًا وَفِیْ بَصَرِیْ نُوْرًا، وَفِیْسَمْعِیْ نُوْرًا، وَعَنْ یَّمِیْنِیْ نُوْرًا، وَعَنْ یَّسَارِیْ نُوْرًا، وَمِنْ فَوْقِیْ نُوْرًا، وَمِنْ تَحْتِیْ نُوْرًا، وَمِنْ أَمَامِیْ نُوْرًا، وَمِنْ خَلْفِیْ نُوْرًا، وَأَعْظِمْ لِیْ نُوْرًا۔)) قَالَ کُرَیْبٌ وَسَبْعٌ فِی التَّابُوتِ، قَالَ فَلَقِیْتُ بَعْضَ وَلَدِ الْعَبَّاسِ فَحَدَّثَنِیْ بِہِنَّ فَذَکَرَ عَصَبِیْ وَلَحْمِیْ وَدَمِیْ وَشَعْرِیْ وَبَشَرِیْ قَالَ وَذَکَرَ خَصْلَتَیْنِ۔ (مسند احمد: ۳۱۹۴)
سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے اپنی خالہ سیدہ میمونہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس رات گزاری، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کو بیدار ہوئے، قضائے حاجت کی، پھر (صفائی اور نشاط کے لیے) چہرہ اور ہاتھ دھوئے، پھر اٹھ کر مشکیزے کے پاس آئے، اس کا تسمہ کھولا اور درمیانہ سا وضو کیا، بہرحال وضو مکمل ضرور تھا، پھر کھڑے ہوئے اور نماز شروع کر دی، میں بھی اٹھا اور میں نے انگڑائی لی (اور ظاہر کرایا کہ میں سو رہا تھا)، تاکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس چیز کا پتا نہ چلے کہ میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (کی حرکات و سکنات کو نوٹ کرنے کے لیے) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر نگاہ رکھی ہوئی ہے، بہرحال میں نے وضوء کیا، اُدھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے نماز پڑھ رہے تھے، میں بھی آیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بائیں جانب کھڑا ہوگیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرا کان پکڑ کر مجھے اپنی دائیں طرف گھمادیا، اس دن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی رات کی نماز تیرہ رکعات رہی، پھر آپ لیٹ کر سوگئے حتیٰ کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے خراٹے سنائی دینے لگے،عام طور پر آپ جب بھی سوتے تو خراٹوں کی آواز آتی تھی، اتنے میں سیدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے آپ کے پاس آکر آپ کو نماز کی اطلاع دی، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اٹھ کر نماز پڑھی اور وضوء نہیں کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی دعا میں یہ کہہ رہے تھے: اَللّٰہُمَّ اجْعَلْ فِیْ قَلْبِیْ نُوْرًا وَفِیْ بَصَرِیْ نُوْرًا، وَفِیْ سَمْعِیْ نُوْرًا، وَعَنْ یَّمِیْنِیْ نُوْرًا، وَعَنْ یَّسَارِیْ نُوْرًا، وَمِنْ فَوْقِیْ نُوْرًا، وَمِنْ تَحْتِیْ نُوْرًا، وَمِنْ أَمَامِیْ نُوْرًا، وَمِنْ خَلْفِیْ نُوْرًا، وَأَعْظِمْ لِیْ نُوْرًا۔ (اے اللہ! میرے دل میں، میری آنکھ میں، میرے کان میں، میری دائیں جانب، میری بائیں جانب، میرے اوپر، میرے نیچے، میرے سامنے اور میرے پیچھے نور بنادے اور میرے لیے نور بڑا کر دے) کریب کہتے ہیں: سات چیزیں تابوت میں تھیں، (لیکن اب مجھے بھول گئی ہیں)، میں سیدنا عباس کے کسی بچے کو ملا، اس نے مجھے وہ چیزں بیان کرتے ہوئے اس طرح ذکر کیں: عَصَبِیْ وَلَحْمِیْ وَدَمِیْ وَشَعْرِیْ وَبَشَرِیْ (میرے پٹھے، میرے گوشت، میرے خون، میرے بال اور میرے چمڑے میںنور بنا دے) اور انھوں نے دو اور خصلتوں کا ذکر بھی کیا تھا۔
Musnad Ahmad, Hadith(2140)
Background
Arabic

Urdu

English