۔ (۲۱۷۵) (وَمِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ) قَالَ رَجُلٌ لِابْنِ عُمَرَ: أَرَأَیْتَ الْوِتْرَ أَسُنَّۃٌ ھُوَ؟ قَالَ: مَاسُنَّۃٌ؟ أَوْتَرَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَأَوْتَرَ الْمُسْلِمُونَ، قَالَ: لَا، أَسُنَّۃٌ ھَُو؟ قَالَ: مَہْ، أَتَعْقِلُ؟ أَوْتَرَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَأَوْتَرَ
الْمُسْلِمُونَ۔ (مسند احمد: ۴۸۳۴)
۔ (دوسری سند)ایک آدمی نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے کہا: وتر کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا وہ سنت ہے؟ انہوں نے کہا: سنت کیا ہوتی ہے؟ بات یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز وتر پڑھی ہے اور مسلمانوں نے بھییہ نماز پڑھی ہے۔ اس نے کہا: نہیں، نہیں، میں یہ پوچھ رہا ہوں کہ کیاوہ سنت ہے؟ انہوں نے فرمایا: ٹھہر جا ذرا، کیا تیری عقل کام کرتی ہے؟ میں کہہ رہا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نمازِ وتر پڑھی ہے اور مسلمانوں نے بھی ہے، (لہٰذا ہمیں پڑھنی چاہیے)۔
Musnad Ahmad, Hadith(2175)