عَنْ أُمِّ هَانِئٍ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ عَنْهَا قَالَتْ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ فَتْحِ مَكَّةَ أَجَرْتُ رَجُلَيْنِ مِنْ أَحْمَائِي فَأَدْخَلْتُهُمَا بَيْتًا وَأَغْلَقْتُ عَلَيْهِمَا بَابًا فَجَاءَ ابْنُ أُمِّي عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فَتَفَلَّتَ عَلَيْهِمَا بِالسَّيْفِ قَالَتْ: فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَلَمْ أَجِدْهُ وَوَجَدْتُ فَاطِمَةَ فَكَانَتْ أَشَدَّ عَلَيَّ مِنْ زَوْجِهَا. قَالَتْ: فَجَاءَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَعَلَيْهِ أَثَرُ الْغُبَارِ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ: يَا أُمَّ هَانِئٍ! قَدْ أَجَرْنَا مَنْ أَجَرْتِ وَأَمَّنَّا مَنْ أَمَّنْتِ
ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ فتح مکہ کے موقع پر میں نے اپنے دو دیوروں کو پنا ہ دی، اور ان دونوں کو گھر میں لا کر دروازہ بند کر دیا۔ میرا ماں زاد(اخیافی) بھائی علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ آئے اور ان دونوں پر تلوار سونت لی۔ کہتی ہیں میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی تو آپ مجھے نہیں ملے۔ فاطمہ رضی اللہ عنہا مل گئی وہ اپنے شوہر سے بھی زیادہ مجھ پر دباؤ ڈالنے لگیں۔ کہتی ہیں پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم آئے آپ پر گردو غبار پڑا ہوا تھا میں نے آپ کو بتایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے: ام ہانی! جسے تم نے پناہ دی ہم نے بھی اسے پناہ دی، اور جسے تم نے امان دی ہم نے بھی اسے امان دی
Silsila Sahih, Hadith(2202)