Blog
Books



۔ (۲۲۱)۔عَنْ أَبِیْ الْأَسْوَدِ الدِّیْلِیِّ قَالَ: غَدَوْتُ عَلَی عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍؓ یَوْمًا مِنَ الْأَیَامٍ فَقَالَ: یَا أَبَاالْأَسْوَدِ! فَذَکَرَ الْحَدِیْثَ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ جُہَیْنَۃَ أَوْ مِنْ مُزَیْنَۃَ أَتَی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَرَأَیْتَ مَا یَعْمَلُ النَّاسُ الْیَوْمَ وَیَکْدَحُوْنَ فِیْہِ،شَیْئٌ قُضِیَ عَلَیْہِمْ أَوْمَضٰی عَلَیْہِمْ فِیْ قَدْرٍ قَدْ سَبَقَ أَوْ فِیْمَا یُسْتَقْبَلُوْنَ مِمَّا أَتَاہُمْ بِہِ نَبِیُّہُمْ وَاتُّخِذَتْ عَلَیْہِمْ حُجَّۃٌ؟ قَالَ: ((بَلْ شَیْئٌ قُضِیَ عَلَیْہِمْ وَمَضٰی عَلَیْہِمْ۔)) قَالَ: فَلِمَ یَعْمَلُوْنَ اِذًا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! قَالَ: ((مَنْ کَانَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ خَلَقَہُ لِوَاحِدَۃٍ مِنَ الْمَنْزِلَتَیْنِ یُہَیِّئُہُ لِعَمَلِہَا، وَتَصْدِیْقُ ذٰلِکَ فِیْ کِتَابِ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ: {فَأَلْہَمَہَا فُجُوْرَہَا وَ تَقْوَاہَا} (مسند أحمد: ۲۰۱۷۸)
ابو اسود دیلی کہتے ہیں: میں ایک دن صبح صبح سیدنا عمران بن حصین ؓ کے پاس گیا ، انھوں نے کہا: اے ابو اسود، پھر پوری حدیث ذکر کی، اس میں ہے: بیشک جہینہ یا مزینہ قبیلے کا ایک آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! آجکل لوگ اپنے نبی کی لائی تعلیمات پر جو عمل اور محنت کر رہے ہیں اور جن کے ذریعے ان پر حجت قائم ہو چکی ہے، کیا یہ ایسی چیز ہے کہ جس کا تقدیر میں فیصلہ ہو چکا ہے، یا یہ از سرِ نو ہو رہا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: یہ ایسی چیز ہے کہ جس کا فیصلہ ہو چکا ہے اور جو اِن لوگوں پر جاری ہو چکی ہے۔ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! تو پھر لوگ عمل کیوں کر رہے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے جس شخص کو دو منزلوں میں سے ایک کے لیے پیدا کیا ہے تو وہ اس کو اس کے عمل کے لیے تیار بھی کر تا ہے، اس بات کی تصدیق اللہ تعالیٰ کی کتاب کی اس آیت میں ہے: پھر سمجھ دی اس کو بدکاری کی اور بچ کر نکلنے کی۔ (سورۂ شمس: ۸)
Musnad Ahmad, Hadith(221)
Background
Arabic

Urdu

English