وَعَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ: كُنَّا بِحِمْصَ فَقَرَأَ ابْنُ مَسْعُودٍ سُورَةَ يُوسُفَ فَقَالَ رَجُلٌ: مَا هَكَذَا أُنْزِلَتْ. فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: وَاللَّهِ لَقَرَأْتُهَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَحْسَنْتَ» فَبَيْنَا هُوَ يُكَلِّمُهُ إِذْ وَجَدَ مِنْهُ رِيحَ الْخَمْرِ فَقَالَ: أَتَشْرَبُ الْخَمْرَ وَتُكَذِّبُ بِالْكِتَابِ؟ فَضَرَبَهُ الْحَد
علقمہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم حمص (ملک شام) میں تھے ، تو ابن مسعود ؓ نے سورۂ یوسف تلاوت فرمائی تو کسی آدمی نے کہا : اس طرح تو نازل نہیں ہوئی ، تو عبداللہ ؓ نے فرمایا : اللہ کی قسم! میں نے اسے رسول اللہ ﷺ کی موجودگی میں پڑھا تھا تو آپ ﷺ نے فرمایا تھا :’’ تم نے بہت خوب پڑھا ۔‘‘ اس اثنا میں کہ وہ شخص ان سے باتیں کر رہا تھا تو انہوں نے اس سے شراب کی بو محسوس کی تو انہوں نے فرمایا : کیا تم شراب پیتے ہو اور قرآن کی تکذیب کرتے ہو ؟ پس انہوں نے اس پر حد قائم کی ۔ متفق علیہ ۔ علقمہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم حمص (ملک شام) میں تھے ، تو ابن مسعود ؓ نے سورۂ یوسف تلاوت فرمائی تو کسی آدمی نے کہا : اس طرح تو نازل نہیں ہوئی ، تو عبداللہ ؓ نے فرمایا : اللہ کی قسم! میں نے اسے رسول اللہ ﷺ کی موجودگی میں پڑھا تھا تو آپ ﷺ نے فرمایا تھا :’’ تم نے بہت خوب پڑھا ۔‘‘ اس اثنا میں کہ وہ شخص ان سے باتیں کر رہا تھا تو انہوں نے اس سے شراب کی بو محسوس کی تو انہوں نے فرمایا : کیا تم شراب پیتے ہو اور قرآن کی تکذیب کرتے ہو ؟ پس انہوں نے اس پر حد قائم کی ۔ متفق علیہ ۔